ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لئے حکومت نے جس ٹرسٹ کو تشکیل دیا ہے اس نے کل اپنی پہلی میٹنگ میں رام جنم بھومی نیاس کے صدر اور بابری مسجد معاملہ میں ملزم نرتیہ گوپال داس کو صدر منتخب کر لیا ہے اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)کے نائب صدر چمپت رائے کو ٹرسٹ کا جنرل سکریٹری منتخب کر لیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے سابق پرنسپل سکریٹری نرپیندر مشرا کو کمیٹی برائے مندر تعمیر کی قیادت سونپ دی گئی ہے ۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گوپال داس اور چمپت رائے دونوں کے ہی نام 1992 میں شہید کی گئی بابری مسجد کے تعلق سے مجرمانہ سازش رچنےکے لئے درج کئے ہوئے ہیں اور اس معاملہ میں دونوں کو ہی ضمانت ملی ہوئی ہے اور معاملہ ابھی لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں زیر غور ہے ۔ گوپال داس اور چمپت رائے کو یہ ذمہ داری ٹرسٹ نے دی ہے اور ان کے نام اس ٹرسٹ میں نہیں تھے جس کا اعلان حکومت نے کیا تھا۔ ٹرسٹ کی کل پہلی میٹنگ دہلی میں فاؤنڈر ٹرسٹی کے پرسنہ کے گریٹر کیلاش واقع گھر پر ہوئی جس میں یہ فیصلے لئے گئے اور ساتھ میں پونے کے گووند دیو گری کی تقرری خزانچی کے طور پر کی گئی۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق مندر کی تعمیر کا کام اپریل سے شروع ہو جائے گا اور مندر اسی ماڈل کے مطابق تیار کیا جائے گا جو ماڈل تیار کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں تمام متنازعہ زمین ہندو فریق کو دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ مندر کے لئے ایک ٹرسٹ تشکیل دے دے جو کہ حکومت نے تشکیل دے دیا ہے۔ عدالت کے فیصلہ کے بعد سے اس بات کی چرچا تھی کہ گوپال داس اور چمپت ر ائے کو مندر تعمیر میں اہم ذمہ داری دی جائے گی۔ جبکہ مہنت دھرم داس میٹنگ کے مقام پر پہنچے اور ہنگامہ کیا ۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کو ٹرسٹ میں شامل نہیں کیا گیا تو وہ اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے ۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گوپال داس نے اپنے نیاس کو پہلے ہی ٹرسٹ میں ضم کر دیا ہے ۔ اس میٹنگ کے بعد چمپت رائے نے کہا کہ وہ مرکز اور اتر پردیش حکومت کے شکر گزار ہیں کہ دونوں نے تمام کاموں کو وقت پر بخوبی انجام دیا ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں مسلم فریق کے تمام دلائل کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ مندر توڑ کر مسجد تعمیر کی گئی تھی اور 1992 میں بابری مسجد انہدامی کارروائی کو مجرمانہ کارروائی قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز