اتر پردیش بورڈ کے انٹرمیڈیٹ اور ہائی اسکول کے نتائج کا اعلان 25 اپریل کو کر دیا گیا۔ ریزلٹ سامنے آنے کے بعد ایودھیا کی بیٹی مشکوٰۃ نور نے سبھی کو حیران کر دیا، کیونکہ مدرسہ کی سابقہ طالب علم مشکوٰۃ نے ہائی اسکول میں 97.83 فیصد نمبر حاصل کر ضلع میں ٹاپ کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، مشکوٰۃ نے ریاست میں دوسرا مقام بھی حاصل کیا۔
Published: undefined
مشکوٰۃ کے والد ایودھیا کے ہی ایک مدرسے میں ٹیچر ہیں۔ مشکوٰۃ نے ابتدائی تعلیم بھی اسی مدرسے میں حاصل کی ہے۔ ہائی اسکول کا امتحان اس نے ایودھیا کے کنوسا پبلک اسکول سے دیا۔ مشکوٰۃ کی اس کامیابی پر اسے چہار جانب سے مبارکبادیاں مل رہی ہیں۔ ایودھیا کے سابق وزیر پون پانڈے نے اسے سبھی ایودھیا باشندوں کے لیے فخر کا لمحہ بتایا ہے اور کہا ہے کہ ’’حالات کیسے بھی مشکل ہوں، جنھیں کچھ کرنا ہوتا ہے انھیں کوئی روک نہیں سکتا۔ تمام بیٹیوں کو مشکوٰۃ سے ترغیب حاصل کرنی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
مشکوٰۃ نور کی کامیابی میں ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس نے گھر پر ٹیوشن بھی نہیں لیا، یعنی اسکول کے بعد خود سے ہی گھر میں پڑھائی کی۔ مشکوٰۃ کا کہنا ہے کہ وہ روزانہ تقریباً آٹھ گھنٹے پڑھائی کرتی تھی اور سوشل میڈیا و ٹی وی سے پوری طرح خود کو دور رکھتی تھی۔ مشکوٰۃ نور کو اس کے اساتذہ کے علاوہ والد مفتی معین الدین پڑھائی میں مدد کیا کرتے تھے۔ ہائی اسکول میں ضلع ٹاپ کرنے والی مشکوٰۃ نور اب نیٹ (NEET) کی تیاری کرنا چاہتی ہے اور مستقبل میں ڈاکٹر بن کر سماج کی خدمت کرنے کی خواہش مند ہے۔
Published: undefined
مشکوٰۃ کے بارے میں یہ جاننا دلچسپ ہے کہ اس کی آٹھویں تک کی پڑھائی مدرسہ میں ہوئی ہے اور اس کے بعد اس کا داخلہ کنوسا کانوینٹ گرلس انٹرمیڈیٹ اسکول میں کرایا گیا تھا۔ مشکوٰۃ کے سبھی استاد کا کہنا ہے کہ وہ پہلے سے ہی جانتے تھے کہ یہ لڑکی ضرور ٹاپ کرے گی۔ ایسا اس لیے کیونکہ مشکوٰۃ کو پڑھائی کے علاوہ اور کسی چیز میں دلچسپی ہی نہیں تھی۔ اس کی لگن اور یکسوئی کے ساتھ پڑھائی میں محنت ایک الگ سطح کی تھی۔
Published: undefined
مشکوٰۃ نور کا کنبہ ایودھیا کے حسنو کٹرا میں رہتا ہے۔ مشکوٰۃ سے جب اس کی کامیابی کے بارے میں رد عمل مانگا جاتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ ’’میں سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں۔ اس کے بعد میں اپنے امی ابو اور اساتذہ کو اس کامیابی کا سہرا دینا چاہتی ہوں۔ ان کی مدد کے بغیر یہ ممکن ہی نہیں ہو سکتا تھا۔ اب میرا ہدف ڈاکٹر بننا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہے کہ ’’میں سمجھتی ہوں کہ مجھے صبح جلدی اٹھ کر پڑھنے کا زیادہ فائدہ ملا۔ میں صبح 4 بجے اٹھ کر 2 گھنٹے پڑھتی تھی۔ میرا فوکس کورس کی کتابوں پر تھا۔ میں نے باہر سے کچھ نہیں پڑھا اور موبائل سے بھی دوری بنا کر رکھی۔ مستقل ایسا کرنے کا مجھے سب سے زیادہ فائدہ ملا اور میں اپنی اس کامیابی سے خوش ہوں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ میں اس سے بھی بہتر کر سکتی تھی۔ مجھ سے کچھ غلطی ہوئی اور 3 نمبر کم رہ گئے۔ اس کا مجھے افسوس ہے، لیکن ضلع ٹاپ کرنے اور ریاست میں دوسرا مقام حاصل کرنے کی بہت خوشی بھی ہے۔‘‘
Published: undefined
مشکوٰۃ نور کے والد مفتی معین الدین بتاتے ہیں کہ ’مشکوٰۃ نور‘ کا مطلب ’چراغ کا نور‘ ہوتا ہے، اور آج میری بیٹی کے علم کا نور چاروں طرف روشنی پھیلا رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اسے بری نظر سے بچائے اور وہ ہر دن آگے بڑھے، اس کا ڈاکٹر بننے کا خواب پورا ہو۔‘‘ مفتی معین الدین نے بتایا کہ مشکوٰۃ کو 587 نمبر ملے ہیں جو کہ ریاست کی دوسری بیٹی پریانشی سونی کے 590 نمبر سے 3 نمبر کم ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ مشکوٰۃ کو کچھ نمبر کم آنے کا پہلے سے ہی احساس تھا کیونکہ اس نے بتایا تھا کہ 2 نمبر کے ایک سوال کا جلد بازی میں غلط جواب لکھ دیا تھا۔ پھر بھی مشکوٰۃ نے جو کارنامہ انجام دیا ہے وہ پورے ایودھیا کا نام روشن کرنے والا ہے۔
Published: undefined
مشکوٰۃ کی کامیابی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایودھیا باشندہ اور سابق وزیر پون پانڈے کہتے ہیں کہ وہ بچی کے والد مفتی معین الدین کو پہلے سے جانتے ہیں۔ وہ بہت شریف آدمی ہیں اور مدرسہ دارالعلوم ایودھیا میں پڑھاتے ہیں۔ مشکوٰۃ نور نے ہائی اسکول میں نمایاں نمبر حاصل کر ایودھیا کا نام آگے بڑھایا ہے۔ امید ہے کہ مشکوٰۃ کی کامیابی سے کئی بیٹیوں کو آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی۔ میں مشکوٰۃ کے روشن مستقبل کی دعا کرتا ہوں۔ پون پانڈے نے یہ بھی کہا کہ ’’مدارس کو لے کر جو کچھ لوگوں کے ذہن میں غلط خیالات رہتے ہیں، مشکوٰۃ کی اس کامیابی سے کئی طرح کی غلط فہمیاں دور بھی ہوئی ہوں گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined