چنئی: مدراس ہائی کورٹ نے 7 اکتوبر کو ایک معاملہ کی سماعت کے دوران ایک انکوائری کمیٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کراس (صلیب) یا دیگر مذہبی علامات پہننے اور روایات کو ظاہر کرنے پر دلت کا ’ایس سی‘ سرٹیفکیٹ منسوخ نہیں کیا جا سکتا۔
Published: 09 Oct 2021, 2:40 PM IST
رام ناتھ پورم کی ایک خاتون ڈاکٹر کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سنجیو بنرجی اور جسٹس ایم دورائی سوامی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا کہ کمیٹی نے تصور کر لیا تھا کہ خاتون ڈاکٹر نے عیسائیت قبول کرلی ہے کیونکہ اس نے ایک عیسائی سے شادی کی ہے اور اس کے کلینک پر صلیب بنا ہوا ہے۔
Published: 09 Oct 2021, 2:40 PM IST
چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ممکن ہے کہ عرضی گزار اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ اتوار کو چرچ گئی ہو لیکن کسی شخص کے محض چرچ میں حاضری دینے کا مطلب یہ نہیں کہ اس نے اپنے اصل عقیدے کو مکمل طور پر ترک کر دیا ہے۔ افسران کا یہ رویہ ان کی تنگ نظری کو ظاہر کرتا ہے، جس کی آئین حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔‘‘ عدالت نے کہا کہ افسران نے عرضی گزار کا کاسٹ سرٹیفکیٹ منسوخ کرتے ہوئے بغیر کسی ثبوت کے فیصلہ سنایا۔ عدالت نے کمیٹی کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے سرٹیفکیٹ بحال کرنے کا فیصلہ سنایا۔
Published: 09 Oct 2021, 2:40 PM IST
اس سے قبل سرکاری وکیل نے 2015 میں منظور کیے گئے نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی تھی کہ درخواست گزار ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے متعلقہ سرکاری محکمے کے سامنے اپیل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم ، ججوں نے مشاہدہ کیا کہ 2007 میں جاری کئے گئے ایک حکم نامہ کے مطابق ایسی کمیٹیوں کی جانب سے لئے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل صرف اور صرف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے ہی کی جا سکتی ہیں۔
Published: 09 Oct 2021, 2:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Oct 2021, 2:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز