مدھیہ پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل برسراقتدار بی جے پی میں کہرام کی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی ابھے مشرا کے بعد اب ریاست کے سماجی فلاح بورڈ کی سربراہ پدما شکلا اپنے عہدہ اور پارٹی سے استعفیٰ دے کر کانگریس میں شامل ہو گئی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پدما شکلا کو شیوراج حکومت میں کابینہ وزیر کا درجہ حاصل تھا۔ پیر کی صبح انھوں نے ریاستی سماجی فلاح بورڈ کے ساتھ ہی بی جے پی کی ابتدائی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد دوپہر میں انھوں نے مدھیہ پردیش کانگریس سربراہ کمل ناتھ کی موجودگی میں کانگریس کی رکنیت اختیار کرلی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پدما شکلا کا استعفیٰ ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی ریاست کے دورے پر آنے والے ہیں۔ پدما شکلا کے اس فیصلے سے بی جے پی حیران ہے اور پارٹی کے تمام سینئر لیڈروں نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر کو بھیجے گئے اپنےا ستعفیٰ نامہ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں 1980 سے بی جے پی کی رکن رہی ہوں اور تب سے پارٹی کے ذریعہ دی گئی سبھی ذمہ داریوں کو میں نے نبھایا ہے۔ لیکن 2014 کے ضمنی انتخاب کے بعد سے نظر انداز کیے جانے اور ظلم سے پریشان ہو کر پارٹی سے استعفیٰ دے رہی ہوں۔ ساتھ ہی اخلاقی بنیاد پر ریاست کے سماجی فلاح بورڈ کے سربراہ کے عہدہ سے بھی استعفیٰ دے رہی ہوں۔‘‘
Published: undefined
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اس سے قبل اسی سال مارچ میں بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی اور قدآور لیڈر ابھے مشرا نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بی جے پی چھوڑنے کے بعد ابھے مشرا نے بھی دہلی میں کئی سینئر لیڈروں کی موجودگی میں کانگریس کی رکنیت اختیار کی تھی۔ ابھے مشرا مدھیہ پردیش کے ریوا سیمریا کے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ کانگریس کی رکنیت اختیار کرنے کے بعد ابھے مشرا نے بھی کہا تھا کہ بی جے پی میں رہ کر وہ نہ صرف گھٹن محسوس کر رہے تھے بلکہ پنچایتی راج کے خوابوں کو بھی شرمندۂ تعبیر کرنے میں ناکام تھے، کیونکہ پنچایتی راج کی سوچ راجیو گاندھی جی کی ہی تھی۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے ایک دیگر سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سرتاج سنگھ نے بھی گزشتہ دنوں پارٹی میں گھٹن محسوس ہونے کی بات کہی تھی۔ انھوں نے پارٹی کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھائے تھے۔
آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے لیڈروں اور کارکنان میں پارٹی اور اپنی حکومت کے تئیں ناراضگی اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ریاست میں 15 سالوں سے برسراقتدار بی جے پی کے لیے آنے والا انتخاب بہت بڑا چیلنج ثابت ہونے جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز