مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے 5 سنتوں کو شیو راج حکومت کی جانب سے ریاستی وزیر کا درجہ دینے جانے پر شروع ہوئے تنازعہ نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے۔ اس معاملے میں جبل پور ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے حکومت سے 3 ہفتہ کے اندر وضاحت پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔ دراصل سنتوں کو ریاستی وزیر کا درجہ دیے جانے کے شیوراج سنگھ چوہان کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ عرضی گزار رام بہادر شام ہیں جنھوں نے عدالت سے اس فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شیوراج حکومت نے جن 5 مذہبی پیشواؤں کو ریاستی وزیر کا درجہ دیا تھا ان میں کمپیوٹر بابا، نرمدانند مہاراج، ہریہرانند مہاراج، بھیّو مہاراج اور پنڈت یوگیندر مہنت شامل ہیں۔ ان میں وہ سنت بھی تھے جنھوں نے حکومت کے خلاف محاذ کھول رکھا تھا۔ اس سے پہلے کمپیوٹر بابا نے نرمدا بچاؤ کے نام پر ہوئی بدعنوانی کو سامنے لانے کے لیے ’نرمدا گھوٹالہ رتھ یاترا‘ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس یاترا کو یکم اپریل سے 15 مئی تک ریاست بھر میں نکالا جانا تھا۔ کمپیوٹر بابا نے 26 فروری 2018 کو نرمدا گھوٹالے کی شکایت وزیر اعظم دفتر میں کی تھی۔ لیکن 31 مارچ کو ہی ریاستی حکومت نے انھیں ریاستی وزیر کا درجہ دے دیا۔
Published: undefined
سرکار نے ندی تحفظ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی اور کمپیوٹر بابا سمیت 5 سنتوں کو اس کا رکن بنا کر ریاستی وزیر کا درجہ دے دیا۔ حکومت کے اس فیصلے کے 24 گھنٹے کے اندر ہی کمپیوٹر بابا اور پنڈت یوگیندر مہنت نے گھوٹالہ یاترا کو واپس لینے کا اعلان کر دیا تھا۔
شیوراج حکومت کے ذریعہ لیے گئے اس فیصلے کی چاروں طرف سے تنقید ہو رہی ہے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں کہا تھا کہ صوبے کی شیو راج حکومت سنتوں کے نام پر سیاست کر رہی ہے اور ان کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس نے حکومت کے اس فیصلے کو سیاسی ڈرامہ بھی قرار دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined