مدھیہ پردیش میں ہونے والے 46 بلدیوں کے انتخاب کو لے کر سرگرمی بڑھی ہوئی ہے۔ دراصل آئندہ سال یعنی 2023 میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے پہلے ہو رہے ان انتخابات کو سیمی فائنل مانا جا رہا ہے۔ اس لیے یہ انتخاب برسراقتدار بی جے پی اور اپوزیشن پارٹی کانگریس کے لیے کافی اہم ہو گئے ہیں۔
Published: undefined
ریاست میں ابھی حال ہی میں پنچایت اور میونسپل الیکشن ہوئے تھے جن میں دونوں ہی سیاسی پارٹیاں بڑی کامیابی حاصل ہونے کا دعویٰ کرتی رہی ہیں۔ اب رواں ماہ 46 بلدیوں میں انتخابات ہونے والے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر نشستیں قبائل اکثریتی علاقوں میں آتی ہیں۔ اس لیے دونوں ہی سیاسی پارٹیوں نے ان انتخابات میں پورا زور لگانے کی تیاری کر رکھی ہے اور وہ بہترین امیدوار میدان میں اتارنے کے لیے کوشاں ہیں۔
Published: undefined
بی جے پی نے میونسپل الیکشن کو لے کر امیدواروں کے انتخاب کا عمل تیز کر دیا ہے۔ پارٹی کی طرف سے مینڈیٹ والے اور انتخاب میں کامیابی کا مادہ رکھنے والے لیڈروں کی تلاش کی جا رہی ہے۔ دوسری طرف کانگریس بھی ان انتخابات کو خاص اہمیت دیتے ہوئے اہل امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس کے لیے زمینی رپورٹ بھی پارٹی نے منگوائی ہے۔
Published: undefined
سیاسی تجزیہ کاروں کی مانیں تو ریاست میں 21 فیصد قبائلی آبادی ہے اور یہ انتخاب کو بڑا متاثر کرتی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، ریاست میں اس طبقہ کے لیے 47 اسمبلی سیٹیں محفوظ ہیں اور ان انتخابات کی شکست و فتح سے ہی حکومت بننا اور بگڑنا طے ہوتا ہے۔ لہٰذا دونوں پارٹیوں کے لیے یہ انتخاب اہمیت کی حامل ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ اس کی جیت سے سیاسی پارٹیوں کو آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخاب کے لیے طاقت ملے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ریاست میں اسی ماہ 46 بلدیوں میں انتخاب ہونے والے ہیں۔ 27 ستمبر کو ووٹنگ ہوگی اور 30 ستمبر کو نتائج برآمد ہوں گے۔ جن مقامات پر انتخاب ہونا ہے، ان میں 17 نگر پالیکا اور 26 نگر پریشد شامل ہیں۔ یہ نگر پالیکا اور نگر پریشد ریاست کے 18 اضلاع میں آتے ہیں اور ان میں سے بیشتر علاقے قبائلی اکثریت والے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز