کورونا اور لاک ڈاؤن کے درمیان اس وقت سب سے زیادہ کسی کو پریشانی ہو رہی ہے تو وہ غریب، دہاڑی مزدور ہیں۔ ایسے میں حکومت بھی کوشش میں لگی ہے کہ ایسے لوگوں تک سب سے پہلے مدد پہنچائی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں راشن اور ضروری چیزیں دستیاب کرانے کا حکم بھی ریاستی حکومتوں کے ذریعہ جاری ہو چکا ہے۔ مرکز کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومتیں کوشش کر رہی ہیں کہ ضرورت مند طبقہ کو کسی بھی طرح کی پریشانی لاک ڈاؤن کے درمیان نہ ہو۔ لیکن ان سب کے بیچ گھوٹالوں کے عادی ہو چکے کچھ لیڈران اپنی حرکت سے باز نہیں آ رہے ہیں۔
Published: undefined
مدھیہ پردیش کے گوالیر میں حیران کرنے والا ایک واقعہ پیش آیا ہے جس کے بعد شیوراج حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا ہے۔ دراصل شیوراج حکومت کے ذریعہ دیے گئے آٹے میں دھاندلی کی بات کہی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس وبا کے دوران ضرورت مند لوگوں کے لیے ریاستی حکومت نے 10 کلو آٹا دینے کی شروعات کی ہے۔ اس منصوبہ کے لیے شہری خوردنی اشیاء فراہمی محکمہ نے 10 کلو کا پیکٹ تیار کیا ہے۔ لیکن اس منصوبہ کی آڑ میں کچھ لوگ نام کے ساتھ راشن بھی کما رہے ہیں۔ معاملہ کچھ یوں ہے کہ گوالیر میں 10 کلو آٹا کے بیشتر پیکٹ میں 3 کلو تک آٹا کم نکلنے کی شکایت مل رہی ہے۔ پیکٹ میں آٹا کم ہونے کی پہلی شکایت نئی سڑک واقع ایک راشن کی دکان سے ملی جب ایک شخص نے اسے وزن کرایا تو 8.85 کلو نکلا۔ اس کے بعد دکان پر کھڑے دیگر لوگوں نے بھی اعتراض ظاہر کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔
Published: undefined
معاملے کی خبر فوراً انتظامیہ افسران کو دی گئی۔ لشکر علاقہ کے لوگوں نے اس کی شکایت کانگریس رکن اسمبلی پروین پاٹھک کو بھی دے دی۔ لوگوں کی شکایت کے بعد رکن اسمبلی دولت گنج واقعہ ایک سنٹر پر پہنچے۔ انھوں نے جب ایک آٹے کے پیکٹ کا وزن کرایا تو اس میں ساڑھے سات کلو آٹا نکلا۔ پروین پاٹھک نے گڑبڑی کرنے والے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ کیا۔ سابق رکن اسمبلی منا لال گویل نے بھی کلکٹر کو خط لکھ کر قصورواروں کے خلاف معاملہ درج کرانے کی گزارش کی ہے۔ اس درمیان کلکٹر کوشلیندر وکرم سنگھ نے اس سلسلے میں جانچ کرانے اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined