مدھیہ پردیش کی ایک عدالت میں حیرت انگیز معاملہ پیش آیا ہے جہاں سماعت کے دوران وکیل کو جج پر اس قدر غصہ آیا کہ اس نے اپنا جوتا پھینک کر مار دیا۔ واقعہ آگر مالوہ کا ہے جہاں وکیل نے جج کے ساتھ یہ بدسلوکی کی۔ جوتے سے بچنے کے لیے جج نیچے جھکے، جس سے انھیں کان میں چوٹ لگ گئی۔ پولیس نے سرکاری کام میں رخنہ اندازی سمیت مختلف دفعات کے تحت کیس درج کر لیا ہے۔
Published: undefined
واقعہ پیر کی سہ پہر کا ہے جب سماعت کے دوران وکیل نتن اٹل اتنا ناراض ہوئے کہ انھوں نے جوتا اچھال دیا۔ اس واقعہ کو انجام دینے کے بعد وہ موقع سے فرار ہو گئے۔ کچھ رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ جوتا پریزائڈنگ افسر کی طرف پھینکا گیا۔ جج نے اس سے بچنے کی کوشش کی جس سے کان پر چوٹ لگ گئی۔ اس کی تحریری شکایت جج نے کورٹ کے بابو گیان سنگھ ولد دریاب سنگھ کرار کے ذریعہ سے آگر تھانے میں درج کروائی ہے۔ آگر پولیس تھانہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق بابو نے فرسٹ ضلع و ایڈیشنل سیشن جج آگر کا خط پولیس کے سامنے پیش کیا۔ اس کے ساتھ اجئے جاٹو اور وکیل کوثر خان کی مصدقہ گواہی کے دستاویز بھی لائے گئے ہیں۔ اس کی بنیاد پر پولیس نے نتن اٹل کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 332، 353، 294 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ ایک معاملے میں سماعت کے لیے 4 بجے دو فریق پیش ہوئے تھے۔ نتن اٹل اور پنکٹ اٹل فریقین تھے جنھوں نے پشپ راج سنگھ کو وکیل بناتے ہوئے وکالت نامہ پیش کیا۔ اس پر دوسرے فریق کی وکیل کوثر خان نے اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ پشپ راج سنگھ کا دستخط فرضی ہے۔ ان کے صحیح دستخط کا ملان ایک دیگر دستاویز سے کیا جانا چاہیے۔ نتن اٹل کئی معاملوں میں پشپ راج سنگھ کے فرضی دستخط کر وکالت نامہ پیش کر چکے ہیں۔ اس بات کو لے کر نتن اٹل کو غصہ آ گیا۔ انھوں نے تنازعہ شروع کر دیا۔ یہ بھی کہا کہ وہ وکالت نامہ کورٹ نہیں لائے ہیں۔ جب وہاں بابو نے تصدیق کی کہ وکالت نامہ تو نتن اٹل ہی لائے ہیں۔ تب وہ نازیبا سلوک کرنے لگے۔ جج سے بھی بدسلوکی کی۔ انھیں عدالت نے تنبیہ بھی کی، لیکن انھوں نے جوتا اتارا اور پریزائڈنگ افسر کی طرف پھینکا۔ جج اس دوران کرسی پر نیچے ہو گئے جس سے ان کے کان میں چوٹ لگی۔ کورٹ منشی اور کورٹ کے دیگر اسٹاف نے بیچ بچاؤ کیا۔ پھر نتن ڈائس پر رکھی فائلوں کو کھینچنے لگے۔
Published: undefined
اس واقعہ کے بعد بھی نتن نے ڈائس کے پیچھے گرا جوتا اٹھایا اور خود کا موبائل نکال کر ریکارڈنگ کرنے لگا۔ کچھ بے بنیاد الزامات بھی لگائے۔ جج کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔ اس اٹھا پٹخ سے جج کی طبیعت بھی کچھ دیر کے لیے بگڑی۔ گھبراہٹ کی وجہ سے 10 منٹ تک کوئی کام نہیں ہو سکا۔ جج نے اس تعلق سے کہا کہ نتن اٹل اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کچھ مجرمانہ معاملے عدالت میں زیر التوا ہیں۔ ان میں وہ ذاتی طور پر ملزم ہے۔ کوئی کارروائی نہ ہو، اس لیے دباؤ بناتے ہیں۔ پریزائڈنگ افسر سے رنجش رکھتے ہیں۔ اس سے مجھے اور میرے کنبہ کو ڈر لگ رہا ہے۔ نتن اٹل نے جو کچھ کیا ہے اس سے میں خوفزدہ ہوں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined