ایک طرف نئے زرعی قوانین کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے کسانوں کی تحریک جاری ہے، اور دوسری طرف کئی دیگر مسائل سے بھی ملک کے کسان پریشان ہیں۔ ہندوستان کے کئی کسان مختلف وجوہات کی بنا پر معین وقت پر قرض کی ادائیگی نہیں کر پاتے ہیں جس کے سبب انھیں بے عزتی اور ہراسانی تک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ ایسے ہی مسائل کا سامنا کرنے والی مدھیہ پردیش کے ایک کسان نے پی ایم مودی کے نام 4 صفحات پر مبنی خط لکھا اور پھانسی لگا لی۔
Published: undefined
موصولہ اطلاعات کے مطابق مدھیہ پردیش کے چھتر پور واقع ماتگواں گاؤں میں 35 سالہ کسان مونیندر راجپوت نے پھانسی لگا لی۔ اس پر آٹا چکی کا 87 ہزار روپے بجلی بل بقایہ تھا اور بجلی کمپنی نے سامان سمیت موٹر سائیکل قرقی کی کارروائی کی تھی۔ بجلی کمپنی کے اس عمل سے مونیندر راجپوت اتنے پریشان ہوئے کہ زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا، لیکن اس سے پہلے انھوں نے جو خط لکھا، اس میں پی ایم مودی سے گزارش کی گئی ہے کہ جسم کے ہر ایک اعضاء کو فروخت کر کے کمپنی کا بقایہ ادا کر دیا جائے۔ پولس نے اس تعلق سے معاملہ درج کر جانچ شروع کر دی ہے۔
Published: undefined
خط میں مونیندر راجپوت نے قرض ادا نہ کرنے کی وجہ بھی بتائی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ لاک ڈاؤن میں کام ٹھپ ہو گیا، بھینس کی کرنٹ لگنے سے موت ہو گئی، تین بھینس چوری ہوگئیں اور کھیتی سے بھی آمدنی نہیں ہوئی جس کے سبب بجلی بل کی ادائیگی نہیں کر سکے۔ ساتھ ہی خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’بڑے بڑے سیاسی لیڈران اور تاجر گھوٹالے کرتے ہیں تب سرکاری ملازمین کوئی کارروائی نہیں کرتے ہیں۔ اگر وہ لوگ بینک سے قرض لے کر نہیں ادا کر پاتے ہیں تو ان کا قرض معاف کر دیا جاتا ہے۔ لیکن اگر کوئی غریب قرض کے طور پر چھوٹی سی رقم لیتا ہے تو اس سے کبھی نہیں پوچھا جاتا کہ وہ قرض ادا کیوں نہیں کر پا رہا ہے، بلکہ اسے سب کے سامنے بے عزت کیا جاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
مہلوک کسان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنی کے افسران نے مونیندر پر ظلم کرنا شروع کر دیا تھا اور اس کی بے عزتی بھی خوب کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی جان دے دی۔ مونیندر کے پسماندگان میں ان کی بیوی بنووا، تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ مونیندر کی موت کے بعد بیوی کا روتے روتے برا حال ہو رہا ہے۔ اس واقعہ سے آس پاس کے گھروں میں بھی ماتم کا ماحول چھا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز