مدھیہ پردیش کے اجین میں گزشتہ سال غیر قانونی طریقے سے توڑے گئے مکان پر ہائی کورٹ نے افسران کو سخت پھٹکار لگائی ہے اور متاثرہ کو 2 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مکان توڑنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت بھی دی ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق میونسپل کارپوریشن افسران نے سال بھر پہلے ایک مجرم کی بیوی کے نام پر رجسٹر گھر کو غلط طریقے سے منہدم کر دیا تھا۔ اسی معاملے میں ہائی کورٹ میں سماعت چل رہی تھی اور آج فیصلہ سنایا گیا۔ معاملہ جنوری 2023 کا ہے جب پولیس نے جرائم پیشوں کے خلاف کارروائی کرنے کے مقصد سے مونٹو گوجر کی بیوی رادھا لانگری کے نام پر ساندیپنی نگر میں موجود ایک مکان کو پوری طرح تباہ کر دیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ پوری طرح زمین دوز اس مکان پر کارروائی سے پہلے مونٹو گوجر کے کنبہ کو یہ بھی نہیں بتایا گیا تھا کہ مکان میں آخر غیر قانونی قبضہ کتنا ہے۔ شام کے وقت گھر پر نوٹس چسپاں کر دیا گیا اور دوسرے ہی دن مکان کو منہدم کر دیا گیا۔
Published: undefined
جب یہ معاملہ ہائی کورٹ پہنچا تو کئی طرح کے حقائق سامنے آئے جس نے پولیس اور میونسپل کارپوریشن افسران کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ اس معاملے میں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے واضح لفظوں میں حکم دیا کہ جن افسران نے یہ کارروائی انجام دی ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مونٹو گوجر کی بیوی کو 2 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا حکم بھی صادر کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
رادھا لانگری کے نمائندہ تہذیب خان نے بتایا کہ ساندیپنی نگر واقع مونٹو گوجر کے مکان کو منہدم کرنے کی کارروائی غیر قانونی تھی۔ جنوری 2023 میں پولیس کے ساتھ مل کر کارپوریشن کے افسران نے اس مکان کو منہدم کر دیا تھا، لیکن یہ مونٹو کی بیوی رادھا لانگری کے نام رجسٹرڈ ہے اور ہاؤسنگ بورڈ کالونی میں ہے۔ افسران نے کارروائی کے کچھ گھنٹوں پہلے ہی شام کو رادھا کے گھر پر رئیسا بی کے نام سے نوٹس دیا اور اگلے دن ناجائز حصہ سے متعلق جانکاری دیے بغیر ہی جے سی بی (بلڈوزر) سے پورے گھر کو منہدم کر دیا۔
Published: undefined
ایک دیگر نمائندہ روی شرما کا کہنا ہے کہ پولیس کے دباؤ میں میونسپل افسران نے یہ غلط کارروائی کی تھی۔ رادھا کے نام پر جو مکان ہے، اس پر بینک لون ہونے کے باوجود توڑ دیا گیا۔ حالانکہ بینک لون والے مکان کو منہدم نہیں کیا جا سکتا۔ اس مکان کو دوسرے کے نام نوٹس پکڑا کر توڑا گیا۔ نمائندہ نے یہ بھی بتایا کہ نوٹس میں واضح کرنا چاہیے تھا کہ مکان کا کتنا حصہ ناجائز ہے، اور نوٹس دینے کے دوسرے دن ہی کارروائی کیوں کی گئی۔ اس فریق کو اپنی بات رکھنے کا پورا موقع کیوں نہیں دیا گیا؟ کارپوریشن کے افسران نے اس کارروائی کے دوران سبھی اصولوں کو طاق پر رکھ دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز