سی بی آئی (مرکزی جانچ بیورو) نے مدھیہ پردیش کے سنگرولی میں ’ناردرن کول فیلڈس لمیٹڈ‘ (این سی ایل) میں بدعنوانی و رشوت خوری کے ایک معاملے کا انکشاف کرتے ہوئے اپنے ہی پولیس سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ گرفتار کیے گئے لوگوں میں این سی ایل کے دو افسران بھی شامل ہیں۔ این سی ایل، کوئلہ وزارت کے ماتحت ایک ’منی رتن‘ کمپنی ہے۔ فیڈرل جانچ ایجنسی نے اس معاملے میں 17 اگست کو اتر پردیش کے نوئیڈا کے علاوہ سنگرولی اور جبل پور میں تلاشی لی تھی۔
Published: undefined
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ منی رتن کمپنی کے مختلف افسران کے احاطہ کی تلاشی لی گئی، جن میں این سی ایل کے چیف منیجنگ ڈائریکٹر (سی ایم ڈی) کے پرسنل سکریٹری اور منیجر (سکریٹریٹ) صوبیدار اوجھا، این سی ایل کے سابق سی ایم ڈی بھولا سنگھ اور اس کے موجودہ سی وی او (چیف وجلنس افسر) سمیت دیگر افسران شامل ہیں۔
Published: undefined
ذرائع کا کہنا ہے کہ جن پانچ لوگوں کو سی بی آئی نے گرفتار کیا ہے ان میں جبل پور میں سی بی آئی کی انسداد بدعنوانی شاخ میں تعینات ڈی ایس پی جوائے جوزف داملے، این سی ایل کے چیف منیجنگ ڈائریکٹر (سی ایم ڈی) کے پرسنل سکریٹری صوبیدار اوجھا، کمپنی کے چیف منیجر (ایڈمنسٹریشن) لیفٹیننٹ کرنل (سبکدوش) بسنت کمار سنگھ، سنگرولی واقع سنگم انجینئرنگ کے ڈائریکٹر اور مبینہ بچولیے روی شنکر سنگھ اور ان کے معاون دنیش سنگھ کے نام شامل ہیں۔
Published: undefined
سی بی آئی کے ترجمان نے اس معاملے میں جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ صوبیدار اوجھا کی رہائش سے 3.85 کروڑ روپے نقد برآمد کیے گئے ہیں۔ یہ رقم مبینہ طور پر کئی ٹھیکیداروں اور افسران سے سنگرولی واقع این سی ایل میں ان کے آپریشن میں فائدہ دلانے کے عوض میں لی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ روی شنکر سنگھ مختلف ٹھیکیداروں، کاروباریوں اور این سی ایل کے کئی افسران کے درمیان مبینہ طور پر ایک ثالث کی شکل میں رشوت کے لین دین میں تعاون کر رہے تھے۔ سی بی آئی ترجمان نے کہا کہ روی شنکر کے معاون دنیش سنگھ کو ان کے خلاف زیر التوا شکایتوں اور جانچ کے معاملوں میں سازگار رپورٹ حاصل کرنے اور جانچ ایجنسی کے ذریعہ کی جا رہی جانچ کے بدلے سی بی آئی کے ڈی ایس پی داملے کو پانچ لاکھ روپے کی رشوت دیتے وقت رنگے ہاتھ گرفتار کیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined