مودی حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر نے ’می ٹو‘ کے تحت لگے الزامات پر صفائی دینے کے لیے اب قانونی راستہ اختیار کیا ہے۔ انھوں نے جنسی استحصال کے الزام لگانے والی ایک صحافی پریا رمانی پر دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں مجرمانہ ہتک عزتی کا کیس کیا ہے۔ کیس کے لیے اکبر نے دہلی لاء فرم کرنجوالا اینڈ کمپنی کی خدمات لی ہیں۔ فرم نے عدالت میں جو وکالت نامہ داخل کیا ہے اس میں اکبر کا کیس لڑنے کے لیے 97 وکیلوں کے نام دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
صحافی پریا رمانی کے خلاف وکیلوں کی فوج اتارے جانے پر سوشل میڈیا میں گہما گہمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ صحافی آدتیہ راج کول نے اسے الزام لگانے والی صحافی پر دباؤ بنانے کا طریقہ قرار دیا ہے۔
Published: undefined
سہاسنی حیدر کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’سلطنت نے جوابی حملہ کیا ہے۔ اور اس حملے میں وزیر اعظم اور ان کی پوری کابینہ کی مدد شامل ہے، اور سب سے بڑی لاء فرم کیس لڑے گی۔ 2 لڑکیوں سمیت 14 خواتین کے خلاف سلطنت کا ساتھ کچھ سینئر کالم نویس بھی دے رہے ہیں۔ لگتا ہے ہم سب پر مقدمہ ہے۔‘‘
Published: undefined
اس پورے معاملے پر سینئر صحافی مرنال پانڈے نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’می ٹو مہم کا پوری دنیا میں یہ اپنی طرح کا پہلا معاملہ ہے۔‘‘
Published: undefined
ایک دیگر ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے کہ اب جب کہ ایم جے اکبر نے پریا رمانی پر مقدمہ دائر کر دیا ہے تو وزارت برائے خواتین و اطفال کی ذمہ داری ہے کہ وہ می ٹو مہم کو مالی اور قانونی مدد کرے۔ جن لوگوں نے ایسے اثردار لوگوں کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت کی ہے کسی سیاسی دباؤ میں ان کی آواز دبنی نہیں چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز