نفرت پر مبنی جرائم میں بے تحاشہ اضافہ پر کئی لوگ فکرمند ہیں۔ اس مسئلہ پر ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ نصرت جہاں نے بھی اپنا نظریہ سامنے رکھا۔ موب لنچنگ اور نفرت آمیز تشدد سے متعلق 49 دانشوروں کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے کھلے خط کی تعریف کرتے ہوئے نصرت جہاں نے کہا کہ اقلیتی طبقہ ’بھیڑ‘ کے خوفناک عمل کا سامنا کر رہا ہے۔
Published: undefined
دراصل میڈیا میں نصرت جہاں کے ایک خط کا حوالہ پیش کرتے ہوئے موب لنچنگ جیسے کرائم پر ان کا نظریہ بیان کیا جا رہا ہے۔ اس کے مطابق نصرت جہاں نے کہا ہے کہ ’’ملک میں نفرت پر مبنی جرائم اور بھیڑ کے ذریعہ قتل کے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ سال 2014 سے 2019 کی مدت میں مسلمانوں، دلتوں اور اقلیتوں کے خلاف سب سے زیادہ نفرت پر مبنی جرائم ہوئے ہیں۔ سال 2019 میں ہی 11 سے بھی زیادہ نفرت کے جرائم ہو چکے ہیں اور چار لوگ مار جا چکے ہیں اور وہ سبھی اقلیتی طبقہ سے اور دبے کچلے لوگ تھے۔‘‘
Published: undefined
مغربی بنگال سے رکن پارلیمنٹ نصرت جہاں نے دعویٰ کیا کہ ملک بھر میں ایسے واقعات ہوئے ہیں جہاں گئو رکشکوں نے گائے کا گوشت کھانے اور مویشی کی اسمگلنگ کو لے کر افواہ کی وجہ سے لوگوں پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے قتل کے واقعات کے متاثرین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس سلسلے میں حکومت کی سوچی سمجھی خاموشی اور کوئی رد عمل نہ دینا ہمیں بری طرح متاثر کرتا ہے۔ ہمارے ملک میں ناانصافی کے کئی نام ہیں جن میں تبریز انصاری، محمد اخلاق اور پہلو خان شامل ہیں۔‘‘
Published: undefined
دراصل چار سال پہلے پرتشدد بھیڑ نے اتر پردیش کے دادری میں گئو کشی کے شبہ میں 52 سالہ محمد اخلاق کا قتل کر دیا تھا جب کہ پہلو خان کا قتل دہلی-الور شاہراہ پر مویشی لے جانے کے دوران یکم اپریل 2017 کو گئو رکشکوں نے پیٹ پیٹ کر دیا تھا۔ تبریز انصاری کا قتل تو اسی سال جھارکھنڈ میں پرتشدد بھیڑ کیا۔ بھیڑ اس سے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے کہہ رہی تھی۔ مغربی بنگال کے بشیر ہاٹ سے رکن پارلیمنٹ نصرت جہاں کا کہنا ہے کہ ’جے شری رام‘ کا نعرہ اب باعث فکر بن گیا ہے۔ انھوں نے خط میں لکھا ہے کہ ’’تشدد پر آمادہ بھیڑ نے دراصل بھگوان رام کے نام کو قتل کی چیخ میں بدل دیا ہے۔ موب لنچنگ کے جرائم میں ملوث افراد ہمارے ملک کے دشمن ہیں اور کچھ نہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز