لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں وزیر حسن گنج روڈ پر منگل کی رات عمارت کے زمیندوز ہونے سے پیش آنے والے حادثہ کے ریسکیو آپریشن چلایا گیا اور متعدد افراد کو ملبے سے باہر نکال کر زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ دریں اثنا، بدھ کے روز اس واقعہ میں زخمی ہونے والی دو خواتین انتقال کر گئیں۔ متوفی خواتین میں سے ایک سماج وادی پارٹی کے ترجمان عباس حیدر کی والدہ اور دوسری ان کی اہلیہ ہیں۔ دونوں کو ملبہ سے بدھ کی صبح نکالا جا سکتا تھا اور اس کے بعد لکھنؤ کے سول اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
Published: undefined
اکھلیش یادو نے بھی ایس پی ترجمان کی والدہ اور اہلیہ کے انتقال پر غم کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ’’سماج وادی پارٹی کے ترجمان عباس حیدر کی والدہ بیگم حیدر اور اہلیہ عظمیٰ عباس کا انتقال انتہائی افسوسناک ہے۔ خدا مرحومین کی روح کو سکون دے۔ سوگوار خاندانوں سے گہری تعزیت اور دلی خراج عقیدت۔‘‘
Published: undefined
ایس پی ترجمان کی والدہ بیگم حیدر کی عمر تقریباً 72 سال تھی، پہلے ان کا انتقال ہوا اور اس کے بعد ان کی اہلیہ عظمیٰ حیدر بھی انتقال کر گئیں۔ اہل خانہ کی جانب سے عظمیٰ حیدر کا پوسٹ مارٹم کرنے کی اجازت نہیں دی گئی جس کے سبب ان کی پولیس اہلکاروں سے نوک جھونک ہوئی۔ لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے میتوں کو بغیر پوسٹ مارٹم ہی گھر لے جانے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ لکھنؤ میں عمارت گرنے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر 3 رکنی انکوائری کمیٹی بنائی گئی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ اس دوران کمیٹی واقعے کی وجوہات اور ذمہ داروں کی نشاندہی کے بعد اپنی رپورٹ دے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز