لکھنؤ: اتر پردیش کے 69000 اساتذہ کی بھرتی کے معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے امیدواروں راجدھانی لکھنؤ میں احتجاج کیا۔ دریں اثنا، مظاہرین نے یوپی کے وزیر آشیش پٹیل، مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل رہائش گاہوں اور انوپریہ پٹیل ان کی پارٹی (اپنا دل سونے لال) کی کے باہر زبردست نعرے بازی کی۔
Published: undefined
احتجاجی امیدواروں نے وزیر آشیش پٹیل اور انوپریہ پٹیل کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کیا اور ان عہدیداروں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جنہوں نے اس بھرتی کے لیے پرانی فہرست تیار کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، مظاہرے کے دوران ایک خاتون امیدوار کی طبیعت بگڑ گئی جس کے باعث انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
Published: undefined
امیدواروں کا الزام ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 13 اگست کو جو حکم دیا تھا اس کی تعمیل نہیں ہو رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے 69000 اساتذہ کی بھرتی کی پوری فہرست کو منسوخ کر دیا تھا اور بنیادی تعلیمی قواعد 1981 اور ریزرویشن رولز 1994 کے مطابق 3 ماہ کے اندر نئی بنیادی سلیکشن لسٹ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد منتخب امیدوار روی سکسینہ نے سپریم کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
ہائی کورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے مطابق اگر حکومت بنیادی سلیکشن لسٹ تیار کرتی ہے تو 19000 منتخب اساتذہ اس فہرست سے باہر رہ جائیں گے۔
Published: undefined
ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے میرٹ لسٹ کو منسوخ کرتے ہوئے اس معاملے میں حکومت کی طرف سے کی گئی تاخیر پر سوال اٹھائے تھے۔ اسپیشل اپیل 172/2023 کے وکلاء بھاسکر سنگھ اور سشیل کشیپ نے پہلے ہی شبہ ظاہر کیا تھا کہ حکومت جان بوجھ کر اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جا رہی ہے۔ امیدواروں کا الزام ہے کہ حکومت سلیکشن لسٹ کو حتمی شکل دینے میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے جس کی وجہ سے یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔
اسی دوران ’اپنا دل ایس‘ کے دفتر پر احتجاج کرنے والی خاتون امیدوار کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز