لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن نے یو پی اے کی چیئرپرسن سونیا گاندھی کی اس بات کی حمایت کی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ انھیں ایوان میں بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ سمترا مہاجن نے جمعہ کے روز کہا کہ ایوان میں انھیں بھی بولنے نہیں دیا جا رہا۔ ساتھ ہی انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ جلد ہی یہ حالات بدلیں گے اور سب کچھ درست ہو جائے گا۔ اپوزیشن پارٹی کے ذریعہ لوک سبھا میں نہیں بولنے دینے کے الزام پر انھوں نے کہا ’’کسی کو بھی، یہاں تک کہ مجھے بھی بولنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔‘‘
کانگریس کی سابق سربراہ سونیا گاندھی کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے سمترا مہاجن نے کہا کہ پیر سے شروع ہوئے بجٹ اجلاس کے بعد لوک سبھا میں رخنہ کے سبب اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے بھی نہیں بول پا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کوئی بھی تبھی بول سکتا ہے جب ایوان منظم طریقے سے چلے۔ امید ہے کہ ایوان کی کارروائی اگلے ہفتے سے بہتر انداز میں چلے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سونیا گاندھی نے ’انڈیا ٹوڈے کنکلیو‘ میں جمعہ کو کہا تھا کہ برسراقتدار پارٹی اور بی جے پی کے اراکین اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے اور پارلیمانی ضابطوں کو درکنار کر کے اپوزیشن کی آواز کو دبایا جاتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ مودی حکومت میں اپوزیشن کے ساتھ کسی بھی قسم کا تال میل نہیں ہے۔ کنکلیو میں انتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے کہا تھا کہ مودی حکومت کسی بھی سنجیدہ موضوع پر بحث نہیں کرنا چاہتی ہے جو افسوسناک ہے۔
سونیا گاندھی کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ہی لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ’’ایوان منظم طریقے سے نہیں چل پا رہا ہے۔ میں کوشش کر رہی ہوں۔ یہ پہلا ہفتہ ہے۔ دیکھتے ہیں اگلے ہفتہ کیا ہوتا ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو میں ایک آل پارٹی میٹنگ بلانے کو تیار ہوں۔‘‘
واضح رہے کہ اسپیکر کے ذریعہ گزشتہ جمعرات کو اس سلسلے میں کئی سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔
Published: 10 Mar 2018, 9:00 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Mar 2018, 9:00 AM IST