وشو ہندو پریشد کی شعلہ بیان ہندو لیڈر سادھوی پراچی نے ہفتہ کے روز ’لو جہاد‘ کے تعلق سے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس کو فروغ دینے میں مدارس اہم کردار نبھا رہے ہیں۔ لکھنؤ میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’مدارس میں لو جہاد کا سبق پڑھایا جاتا ہے اور اس کے لیے عرب ممالک سے پیسہ آتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں جانچ کرے اور سخت قدم اٹھائے۔‘‘
Published: undefined
گزشتہ کچھ دنوں میں لو جہاد کا ایشو ایک بار پھر سرخیاں بن رہا ہے، اور اس سلسلے میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ لو جہاد پھیلانے کے لیے عرب ممالک سے کھلے عام پیسہ آ رہا ہے، اس لیے لو جہاد کے واقعات تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ برہمن، کشتریہ، ویشیہ اور شودر کی بیٹیوں کے حساب سے 10 لاکھ سے 25 لاکھ روپے تک ’لو جہاد‘ کے لیے دیئے جاتے ہیں۔
Published: undefined
سادھوی پراچی کے اس بیان کی تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ ہندو تنظیم اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری نے بھی سادھوی پراچی کے بیان کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ’’انھیں (سادھوی پراچی کو) اس طرح کا اشتعال انگیز بیان دینے سے پرہیز کرنا چاہیے۔‘‘ حالانکہ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی عمل ہوتا ہے تو اس کا رد عمل بھی سامنے آئے گا ہی۔
Published: undefined
بہر حال، سادھوی پراچی نے لو جہاد کے تعلق سے متنازعہ بیان پہلی بار نہیں دیا ہے۔ ایک مرتبہ انھوں نے لو جہاد میں شامل لوگوں کو پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ نکیتا قتل معاملہ میں مظاہرہ کرتے ہوئے پراچی نے کہا تھا کہ ’’لو جہادیوں کو چوراہے پر پھانسی دے دی جانی چاہیے۔ ان کی نہ کوئی اپیل ہو اور نہ ہی کوئی سماعت ہو۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined