لکھنؤ: اتر پردیش پولیس کی طرف سے نئے تبدیلی مذہب مخالف قانون کے نافذ ہونے کے بعد سے اب تک کئی معاملے اس قانون کے تحت درج کیے جا چکے ہیں اور پولیس کی طرف سے منمانے طریقہ سے اس قانون کا استعمال ہو رہا ہے۔ ایک ہی طرح کے معاملوں میں کسی لڑکے کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے اور کسی معاملے میں جوڑے کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ہندو روزنامہ جن ستا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس نے قانون نافذ ہونے کے بعد سے نو دنوں میں کئی معاملے درج کیے ہیں۔ ان کا مطالعہ کرنے پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ پولیس قانون کو اپنی مرضی کے مطابق تشریح کر رہی ہے اور متعصب ذہنیت سے ایک طبقہ کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز پولیس نے ایک مسلم شخص کی اس شکایت پر توجہ دینے سے انکار کر دیا، جس میں وہ کہہ رہا تھا کہ اس کی بیٹی نے مذہب تبدیل کر کے ایک ہندو شخص سے شادی کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملہ میں خاتون نے خود گواہی دے دی ہے اور ان کی شادی قانون نافذ ہونے سے قبل ستمبر میں ہوئی تھی۔ لیکن اتوار کے روز مرادآباد میں پولیس نے تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت ایک مسلم لڑکے کو گرفتار کر لیا۔
Published: undefined
یہ گرفتاری بیوی کے اس بیان کے باوجود عمل میں آئی جس میں وہ کہہ رہی تھی کہ انہوں نے جولائی میں شادی کی تھی۔ پولیس نے لڑکے کو ہی نہیں بلکہ اس کے بھائی کو بھی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔ جبکہ، بریلی والے معاملہ میں پولیس نے کہا کہ انہوں نے اس خاتون کو اس کے شوہر کے گھر پہنچا دیا ہے، جبکہ مرادآباد پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کو ریاستی دار الامان میں رکھا گیا ہے۔
Published: undefined
ہفتہ کے روز 22 سالہ علیشا کے والد شاہد میاں نے بریلی کے پریم نگر پولیس تھانہ میں ایک ایف آئی آر درج کرائی تھی، جس میں کہا گیا کہ ان کی بیٹی کا تین لوگوں نے اغوا کیا ہے۔ ان میں سے ایک اس فرم کا مالک بھی شامل تھا جہاں ان کی بیٹی کام کرتی تھی۔ ایف آئی آر میں علیشا کے شوہر سدھارتھ سکسینہ، اس کی بہن چنچل اور فرم کے مالک منوج کمار سکسینہ کا نام شامل ہے۔
Published: undefined
چنچل اور علیشا ایک ساتھ کام کرتی تھیں اور تینوں ملزمان بریلی سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ وہیں مرادآباد والے معاملہ میں پولیس نے الگ رُخ اختیار کیا ہے۔ اتوار کے روز پولیس نے 22 سالہ راش علی کو کانٹھ علاقہ سے اس وقت گرفتار کر لیا جب وہ پنکی (22 سال) کے ساتھ اپنی شادی کا رجسٹریشن کرانے جا رہا تھا۔ پولیس نے راشد کے ساتھ اس کے بھائی سلیم علی (25) کو بھی گرفتار کر لیا۔ بجنور کی رہنے والی پنکی کے اہل خانہ نے پولیس کو شکایت دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اس کا مذہب جبراً تبدیل کرایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
جبکہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پنکی نے کہا کہ ’’میری شادی 24 جولائی کو راشد سے ہوئی تھی۔ میں تبھی سے مرادآباد کے کانٹھ میں رہ رہی ہوں۔ میں بالغ ہوں اور اپنی مرضی سے راشد کے ساتھ شادی کی ہے۔‘‘ اس معاملہ میں پولیس نے ایک نہیں سنی اور پنکی کے شوہر کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula