جے پور: بی جے پی، آر ایس ایس اور دوسری ہندوتوا تنظیموں نے ان دنوں ’لو جہاد‘ کے نام پر ہنگامہ کھڑا کیا ہوا ہے۔ بی جے پی کی حکمرانی والی کئی ریاستیں تو اس معاملہ پر باقاعدہ قانون سازی کی تیاری کر رہی ہیں۔ مدھیہ پردیش، ہریانہ اور اتر پردیش ایسی ہی ریاستیں ہیں جنہوں نے لو جہاد کے خلاف قانون لانے کا عندیہ دیا ہے۔
Published: undefined
گہلوت نے لو جہاد پر بی جے پی کی حقیقت بیان کرتے ہوئے یکے بعد دیگرے تین ٹوئٹ کئے۔ انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا، ’’لو جہاد بی جےپی کا تیار کردہ لفظ ہے تاکہ ملک کو تقسیم کیا جا سکتے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑا جا سکے۔ شادی انفرادی آزادی کا معاملہ ہے، اس پر قدغن لگانے کے لئے قانون لانا پوری طرح غیر آئینی ہے اور یہ قانون کیس بھی عدالت میں ٹھہر نہیں پائے گا۔ محبت میں جہاد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعلیٰ راجستھان نے مزید کہا، ’’وہ (بی جے پی) ملک میں ایسا ماحول پیدا کر رہے ہیں، جہاں اختلاف رائے رکھنے والے بالغ اقتدار کے رحم و کرم پر رہیں گے۔ شادی ایک ذاتی فیصلہ ہے اور یہ لوگ اس پر قدغن لگا رہے ہیں، یہ نجی آزادی چھین لینے کی طرح ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنے اگلے ٹوئٹ میں اشوک گہلوت نے لکھا، ’’یہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے، سماجی تناؤ کو فروغ دینے اور آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کی چال معلوم ہوتی ہے۔ ریاست کسی بھی بنیاد پر شہریوں کے ساتھ بھید بھاؤ نہیں کرتی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز