قومی خبریں

لو جہاد معاملہ: این آئی اے پہنچی بنگلہ دیش، لڑکی نے کسی ’زبردستی‘ سے کیا انکار!

بنگلہ دیش میں شوہر نفیس کے ساتھ رہ رہی لڑکی کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اس کے ساتھ نہ کوئی زبردستی ہوئی اور نہ ہی اس نے کسی دباؤ میں اسلام مذہب اختیار کیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

مبینہ لو جہاد کے ایک معاملے کی تفتیش کرنے این آئی اے کی ٹیم بنگلہ دیش پہنچ چکی ہے اور ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ لڑکی نے ان سے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اس کے ساتھ نہ ہی کوئی زبردستی ہوئی اور نہ ہی اس نے کسی دباؤ میں اسلام مذہب اختیار کیا ہے۔ انگریزی روزنامہ ’ہندوستان ٹائمز‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق نام نہ شائع کرنے کی شرط پر ایک ذرائع نے بتایا کہ لڑکی نے این آئی اے سے کہہ دیا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام مذہب اختیار کیا ہے اور شوہر کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہی ہے۔

Published: 16 Jan 2021, 7:10 PM IST

دراصل تمل ناڈو میں ’لو جہاد‘ کا ایک معاملہ درج کیا گیا تھا جس کی تفتیش کے لیے این آئی اے کی ٹیم بنگلہ دیش پہنچی۔ معاملہ لڑکی کے والد نے درج کیا تھا اور ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کی بیٹی لندن میں پڑھائی کر رہی تھی جہاں ورغلا کر اس سے شادی کی گئی۔ لڑکی کے والد نے نفیس نامی شخص پر جبراً اسلام مذہب قبول کروانے اور لڑکی کو زبردستی لندن سے بنگلہ دیش لے جانے کا بھی الزام عائد کیا۔ حالانکہ لڑکی کا بیان پہلے بھی میڈیا میں سامنے آ چکا ہے جس میں اس نے واضح لفظوں میں کہا کہ وہ اپنے شوہر نفیس کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہی ہے اور اپنی مرضی سے ان کے ساتھ ہے۔

Published: 16 Jan 2021, 7:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ نفیس سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم خالدہ ضیاء کی پارٹی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے منسلک ایک سینئر اپوزیشن لیڈر سردار شیخاوت حسین کے بیٹے ہیں۔ نفیس اور لڑکی دونوں لندن میں ساتھ پڑھائی کر رہے تھے جب ان کی آپس میں محبت ہو گئی اور پھر وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ لو جہاد کا کیس درج ہونے کے بعد اس معاملے نے طول پکڑا اور تمل ناڈو پولس نے این آئی سے اس معاملے کی جانچ کرنے کے لیے کہا۔ چونکہ معاملہ بین الاقوامی اثر والا تھا اس لیے این آئی اے نے تفتیش کی ذمہ داری سنبھالی اور اس کی ٹیم سچ جاننے کے لیے بنگلہ دیش پہنچ گئی۔

Published: 16 Jan 2021, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Jan 2021, 7:10 PM IST