منگل (24 ستمبر) کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی میٹنگ میں اس وقت زوردار ہنگامہ شروع ہو گیا جب ملک بھر میں لگاتار پیش آ رہے ریل حادثات کا معاملہ اٹھایا گیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کے سی وینوگوپال کی صدارت والی اس پارلیمانی کمیٹی کی میٹنگ میں اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ریل حادثات پر اظہارِ فکر کیا جس کی حمایت برسراقتدار طبقہ کے کچھ اراکین پارلیمنٹ نے بھی کی۔ برسراقتدار طبقہ کے کچھ اراکین پارلیمنٹ نے مخالفت بھی کی جس سے ماحول گرم ہو گیا۔ حالانکہ اس معاملے میں سی اے جی (کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل) سے کہا گیا ہے کہ وہ ریلوے کا آڈٹ کر ملک بھر میں ہو رہے ریل حادثات پر تفصیلی رپورٹ 10 دنوں کے اندر کمیٹی کو سونپے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی اے سی کی اس میٹنگ میں 22 اراکین میں سے 17 موجود تھے۔ ریل حادثات کو لے کر میٹنگ میں ریلوے بورڈ کے چیئرمین کو بھی طلب کیا گیا تھا۔ جہاں تک سی اے جی کی رپورٹ کا معاملہ ہے، اس سے کہا گیا ہے کہ وہ جب ریل حادثات سے متعلق رپورٹ تیار کرے تو اس میں تکنیکی خامی یا ساز کے زاویہ کی جانچ کر یہ بھی بتائے کہ حال کے دنوں میں حادثات کی تعداد کیوں بڑھتی جا رہی ہے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق پی اے سی کی اگلی میٹنگ میں 4 اکتوبر کو طلب کی گئی ہے۔ 10 دن بعد جب یہ میٹنگ ہوگی تو ایک بار پھر ریلوے حادثات کا ایشو اٹھے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ سی اے جی کی رپورٹ ملنے کے بعد اس معاملے میں کمیٹی اراکین کھل کر گفتگو کریں گے۔
Published: undefined
اس درمیان مرکزی وزی رریل اشونی ویشنو کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ ریلوے انتظامیہ توڑ پھوڑ کی ممکنہ کوششوں کو لے کر الرٹ ہے۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کے لیے ریاستوں سے بات چیت کی جا رہی ہے اور مرکزی حکومت ریلوے کی سیکورٹی سے متعلق خطرات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ وزیر ریل کا کہنا ہے کہ پورا ریل انتظامیہ محتاط و مستعد ہے۔ سبھی ریاستی حکومتوں، ریاستوں کے ڈی جی پی اور داخلہ سکریٹریز سے بات چیت چل رہی ہے۔ این آئی اے بھی اس بات چیت میں شامل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined