قرض کی وصولی کے لیے لُک آؤٹ سرکلر جاری کرنے کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے آج سخت تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر دھوکہ دہی یا فنڈز کے غلط استعمال کا کوئی الزام نہیں ہے تو بینک قرض وصولی کے لیے لُک آؤٹ سرکلر جاری نہیں کر سکتے۔ عدالت نے ایک کمپنی کے سابق ڈائریکٹر کے خلاف جاری کردہ لُک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) کو منسوخ کر دیا جو قرض کی ادائیگی میں ناکام رہی اور جس کا وہ گارنٹر (ضامن) تھا۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے زور دے کر کہا کہ بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لیے ایل او سی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ کسی شخص کو بہت مجبور کرنے والی وجوہات کے علاوہ بیرون ملک جانے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف کوئی فوجداری کارروائی زیر التوا نہیں ہے اور نہ ہی اس پر قرض کی رقم کے غبن میں ملوث ہونے کا کوئی الزام ہے۔ بینک نے کہا کہ اس نے پہلے ہی اس کے ساتھ کمپنی کے خلاف SARFAESI قانون اور دیوالیہ پن جیسے مختلف قوانین کے تحت اقدامات کیے ہیں۔ درخواست گزار اس وقت یونین بینک کا ڈائریکٹر تھا جس نے 69 کروڑ روپے کے قرض کی ضمانت لی تھی۔
Published: undefined
کمپنی کے ذریعے قرض کی ادائیگی میں ناکامی کے بعد بینک نے مختلف قوانین کے تحت کارروائی شروع کی اور درخواست گزار کے خلاف لُک آؤٹ سرکلر جاری کرنے کی بھی درخواست کی۔ سیکشن 21 کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کسی بھی شخص کو بیرون ملک سفر کے حق کی گارنٹی دی گئی ہے اور اسے منمانے یا غیر قانونی طریقے سے نہیں چھینا جا سکتا۔
واضح رہے کہ اس معاملے گزشتہ ماہ بھی سماعت ہوئی تھی۔ جسٹس سبرامنیم پرساد نے 28 مئی کو سنائے گئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عدالت کی رائے ہے کہ قانون میں دستیاب تمام متبادل کو بروئے کار لانے کے بعد بینک کسی ایسے شخص سے قرض کی وصولی کے لیے لک آؤٹ سرکلر نہیں کھول سکتا جو ادائیگی سے قاصر ہے، جبکہ اس پر ایسا کوئی الزام نہیں ہے کہ وہ کسی فراڈ میں ملوث تھا یا قرض کے طور پر دی گئی رقم میں غبن کر رہا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز