جہاں لوک سبھا میں بی جے پی کی نشستوں میں اضافہ ہوا ہے وہیں ایک خاص پہلو یہ بھی یہ کہ پچھلی لوک سبھا کے مقابلہ موجودہ لوک سبھا میں مسلم امیدواروں کی نشستوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انتخابات کے نتائج کے بعد مسلم محلوں میں ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے بی جے پی مخالف قوتوں کی شکست نہیں ہوئی بلکہ ان کی اپنی شکست ہوئی ہے۔ کوئی بھی نتائج پر یقین کرتا نظر نہیں آ رہا تھا ہر شخص کا سوال تھا کہ کیا ایسا ممکن ہے، کیا ایسا ہو سکتا ہے، کیا یہ نتائج صحیح ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ سوال بی جے پی مخالف پارٹیوں کے دفاتر اور کارکنان کے منہ سے بھی سنے گئے۔ لیکن اچھی بات یہ ہے کہ مسلم اراکین پارلیمنٹ کی تعداد میں اس مرتبہ تھوڑا ہی صحیح لیکن اضافہ ہوا ہے۔
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
17ویں لوک سبھا میں مسلم ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ہے اور اس میں کشمیر سے فاروق عبداللہ و حیدر آباد سے اسد الدین اویسی بھی شامل ہیں۔ سابقہ لوک سبھا میں 23 ارکان پارلیمنٹ کا تعلق مسلم طبقہ سے تھا۔ واضح رہے کہ سال 1980 میں سب سے 49 مسلم امیدوار جیت کر پارلیمنٹ پہنچنے میں کامیاب رہے تھے۔
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
ارکان پارلیمنٹ منتخب ہونے والے امیدواروں میں یو پی سے 6، مغربی بنگال سے 6، جموں و کشمیر اور کیرالہ سے 3-3، بہار اور آسام سے 2-2 جبکہ لکش دیپ، تلنگانہ، تمل ناڈو، مہاراشٹر اور پنجاب سے ایک ایک مسلم امیدوار فتح یاب ہونے میں کامیاب رہے ہیں۔
سولہویں لوک سبھا میں 23 امیدوار کامیاب ہوئے تھے لیکن اتر پردیش سے ایک بھی مسلمان نہیں جیت پایا تھا حالاکہ کیرانہ سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں ضرور تبسم حسن جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 May 2019, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز