بہار کی ہائی پروفائل سیٹوں میں شمار نوادہ پارلیمانی حلقہ میں اس بار کے لوک سبھا انتخابات میں بالواسطہ دبنگ لیڈر سورج بھان سنگھ اور راج بلبھ یادو کے درمیان سیاسی تسلط کا دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
سترهویں لوک سبھا انتخابات (2019) میں نوادہ کے انتخابی اکھاڑے میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حلیف لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) کے ٹکٹ پر دبنگ سورج بھان سنگھ کے بھائی چندن کمار اور مهاگٹھ بندھن کے اہم اتحادی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی جانب سے دبنگ راج بلبھ یادو کی اہلیہ وبھا دیوی آمنے سامنے ہیں۔ یعنی اس سیٹ پر بالواسطہ طور پر ان دونوں دبنگوں کے درمیان ہی مقابلہ مانا جا رہا ہے۔ اس بار تال میل کے تحت نوادہ سیٹ ایل جے پی کے اکاؤنٹ میں گئی ہے۔
نوادہ پارلیمانی حلقہ سے اس بار ایل جے پی اور آر جے ڈی کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی، شیو سینا، چھ آزاد امیدوار سمیت کل 13 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں، گزشتہ لوک سبھا انتخابات (2014) میں اس سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے امیدوار گری راج سنگھ نے آر جے ڈی کے راج بلبھ یادو کو 140157 ووٹوں کے بھاری فرق سے ہرایا تھا۔ عام انتخابات میں شکست خوردہ آر جے ڈی کے اس دبنگ لیڈر نے سال 2015 کے اسمبلی انتخابات میں نوادہ علاقے ہی سے قسمت آزمائی اور فاتح رہے۔ لیکن ایک نابالغ سے بدفعلی معاملہ میں عمر قید کی سزا کے بعد یادو نے نہ صرف اسمبلی کی رکنیت گنوائی بلکہ انہیں پارٹی سے معطل بھی ہونا پڑا، سیٹ خالی ہونے کی وجہ سے لوک سبھا کے پہلے مرحلے کے انتخابات کے ساتھ ہی نوادہ اسمبلی سیٹ کے لئے ضمنی انتخابات کرایا جا رہا ہے۔
جنوبی بہار کی اس سیٹ کی سیاسی تصویر کافی دلچسپ ہے، نوادہ پارلیمانی حلقہ میں اسمبلی کی چھ نشستیں آتی ہیں، ان میں نوادہ ضلع کی پانچ رجولی، هسوا، نوادہ، گووند پور، وارث علی گنج شیخ پورہ اور بربيگھا اسمبلی سیٹیں شامل ہیں، ان سیٹوں میں راشٹریہ جنتا دل کے دو، بی جے پی کے دو اور کانگریس کے دو اراکین اسمبلی کا قبضہ ہے، نوادہ لوک سبھا حلقہ میں تقریباً 18 لاکھ 92 ہزار ووٹر ہیں جن میں نو لاکھ 83 ہزار مرد اور نو لاکھ نو ہزار خواتین ووٹر شامل ہیں، اس علاقے کا سیاسی داؤ پیچ ایک معاملے میں کافی دلچسپ ہو جاتا ہے کہ یہاں کے ووٹر کسی بھی امیدوار کو ایک سے زائد بار جیتنے کا موقع نہیں دیتے۔ اب تک صرف ایک امیدوار کنور رام ہی ایسے ہیں، جنہیں عوام نے دو بار موقع دیا۔ شری رام نوادہ سے سال 1980 اور 1984 میں کانگریس کی ٹکٹ پر جیت کر دو بار لوک سبھا پہنچے تھے۔
Published: undefined
نوادہ ہمیشہ سے ایک الگ پارلیمانی سیٹ نہیں تھی، سال 1962 سے پہلے تک نوادہ، گیا مشرقی پارلیمانی حلقہ کا حصہ تھا، سال 1962 میں نوادہ کو پارلیمانی حلقہ نمبر -42 کے طور پر الگ ریزرو سیٹ قرار دیا گیا، اسی سال ہونے والے عام انتخابات میں کانگریس کے رام دھنی داس نے جن سنگھ کے اكلو مانجھی کو تقریباً 70 ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی، سال 1967 کے انتخابات میں آزاد امیدوار مہنت سوریہ پركاش نارائن پوری نے کانگریس امیدوار جی پی سنہا کو تقریباً 20 ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ وہیں، سال 1971 کے انتخابات میں کانگریس نے ایک بار پھر جیت کا پرچم لہرایا اور اس کےامیدوار سکھدیو پرساد ورما نے آزاد امیدوار مہنت سوریہ پركاش نارائن پوری کو پچاس ہزار سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے پٹخنی دی۔ اس کے بعد سال 1977 میں نتھنی رام نے بھارتیہ لوک دل کی ٹکٹ پر کانگریس کے مہاویر چودھری کو شکست دی، سال 1980 اور سال 1984 میں کانگریس کی ٹکٹ پر کنور رام نے مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) امیدوار پریم پردیپ کو شکست دی، اگرچہ 1989 میں سی پی ایم کی ٹکٹ پر پریم پردیپ نے بی جے پی امیدوار کامیشور پاسوان کو شکست دے دی، اس کے بعد سال 1991 میں ہوئے انتخابات میں ایک بار پھر سی پی ایم امیدوار نے کامیابی حاصل کی اور اس کے امیدوار پریم چند رام نے کانگریس امیدوار مہاویر چودھری کو ایک لاکھ سے زائد ووٹوں کے فرق سے شکست دے دی۔
اس سیٹ پر بی جے پی کو پہلی بار سال 1996 میں کامیابی ملی اور اس کےامیدوار کامیشور پاسوان نے سی پی ایم کے پریم چند رام کو شکست سے دوچار کیا، اگرچہ 1998 میں بی جے پی کے کامیشور پاسوان کو آر جے ڈی کی مالتی دیوی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 1999 میں بی جے پی نے ایک بار پھر واپسی کی اور نوادہ سیٹ پر قبضہ جما لیا، بی جے پی کے سنجے پاسوان نے آر جے ڈی کے وجے کمار چودھری کو شکست دے دی، سال 2004 میں آر جے ڈی نے نوادہ سیٹ پر دوبارہ قبضہ جما لیا، آر جے ڈی کے ويرچندر پاسوان نے بی جے پی کے سنجے پاسوان کو شکست دے کر ان سے یہ سیٹ چھین لی، سال 2009 میں نوادہ سیٹ پر بی جے پی نے پھر کامیابی حاصل کی، ڈاکٹر بھولا سنگھ نے بی جے پی کی ٹکٹ پر لوک جن شکتی پارٹی امیدوار وینا دیوی کو شکست دے دی۔
نوادہ کو بھومی ہار اکثریتی علاقہ سمجھا جاتا ہے، جن کے دم پر سال 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی امیدوار گری راج سنگھ نے یہاں شاندار جیت درج کی تھی، اگرچہ سنگھ کی جیت میں مودی لہر کا بھی تعاون سمجھا جاتا ہے، یہاں مسلمانوں اور یادووں کی تعداد بھی کافی ہے، جن کے دم پر سال 2019 کے انتخابات میں مها گٹھ بندھن نے یہاں آغاز کیا ہے، مهاگٹھ بندھن اس سیٹ پر جیت حاصل کرنے کے لئے جہاں ایڑی چوٹی کا زورلگائے گا وہیں این ڈی اے بھی کامیابی کا پرچم لہرانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔
اس علاقے میں ہونے والے انتخابات کو قومی سیاست کے علاوہ کئی مقامی دیگر ایشوز بھی متاثر کرتے ہیں، ان مقامی مسائل میں وارث علی گنج کی بند پڑی شوگر مل، کیندریہ اسکول کا قیام ، ایٹمی بجلی گھر اور ككولت کی ترقی بھی شامل ہیں۔ نوادہ سیٹ کے لئے ووٹنگ پہلے مرحلے کے تحت 11 اپریل 2019 کو ہونا ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ دو دبنگوں کے درمیان ہونے والے مقابلہ میں نوادہ کے عوام کس کی شان کو برقرار رکھتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined