جموں: بی جے پی کی مرکزی الیکشن کمیٹی نے ریاست کی پانچ لوک سبھا نشستوں کے لئے امیدواروں کے نام مقرر کرتے ہوئے جموں اور اودھم پور کی لوک سبھا نشستوں سے موجودہ ارکان پارلیمان جگل کشور شرما اور ڈاکٹر جیتندر سنگھ کو ہی دوبارہ منڈیٹ دینے کا فیصلہ لیا ہے تاہم لداخ کی نشست کے لئے کسی امیدوار کو منڈیٹ دینے کا فیصلہ فی الوقت التوا میں رکھا گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے کشمیر کی تین لوک سبھا نشستوں کے لئے تین امیدواروں کے نام صاف کئے ہیں، جنوبی کشمیر کی اننت ناگ لوک سبھا نشست کے لئے صوفی یوسف، وسطی کشمیر کی سری نگر نشست کے لئے خالد جہانگیر اور شمالی کشمیر کی بارہمولہ لوک سبھا نشست کے لئے مقبول وار کو منڈیٹ دیا گیا ہے۔
بی جے پی کی مرکزی الیکشن کمیٹی نے لداخ کے لئے ابھی کسی امیدوار کو منڈیٹ نہیں دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی کے منڈیٹ پینل میں دو کارکن جے ٹی نامگیال اور سیرنگ ڈورجے شامل ہیں تاہم بی جے پی کی سی ای سی نے پارٹی کے ریاستی یونٹ کو ہدایات دی ہیں کہ وہ ایک اعلیٰ سطحی ٹیم لداخ روانہ کرے تاکہ ایک امیدوار پر اتفاق رائے کے بعد حتمی فیصلہ لیا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ لداخ کی نشست کے لئے امیدوار مقرر ہونے کے بعد بی جے پی تمام نشستوں کے امیدواروں کا باقاعدہ اعلان کرے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی کی الیکشن کمیٹی جس کی سربراہی وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ مشترکہ طور پر کررہے ہیں نے گذشتہ شب کو ایک میٹنگ میں جموں کشمیر کی پانچ لوک سبھا نشستوں کے لئے پانچ امیدواروں کے نام صاف کئے، میٹنگ میں کشمیر امور کے انچارج اور بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری رام مادھو، اویناش رائے کھنہ، بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رینہ، ریاستی جنرل سیکریٹری اشوک کول اور سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا بھی شامل تھے۔
Published: 18 Mar 2019, 10:10 PM IST
تاہم اس سلسلے میں ابھی باقاعدہ اعلان کیا جان باقی ہے اور بی جے پی کی سی ای سی اس فہرست میں ابھی بھی تبدیلی کرسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پارٹی نے اودھم پور لوک سبھا نشست کے لئے چودھری لال سنگھ کو منڈیٹ دینے پر غور کیا تھا لیکن بعد میں اس پرکوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔
چودھری پارٹی کی قیادت سے ناخوش ہیں اور اطلاعات کے مطابق وہ جموں کی دونوں نشستوں سے کھڑے ہونے والے ہیں۔
چودھری کا آزاد امیدوار کی حیثیت سے کھڑا ہونا بی جے پی کے لئے باعث مشکل گردانا جاتا ہے لہذا پارٹی کی طرف سے چودھری کو منوانے کی کوششیں جاری ہیں۔
بتادیں کہ سن 2014 میں منعقد ہوئے پارلیمانی انتخابات میں بھاجپا نے ریاست کی چھ میں سے تین سیٹیں جیتی تھیں۔ پارٹی نے جموں پونچھ، ادھم پور ڈوڈہ اور لداخ کی نشستیں جیتی تھیں جبکہ وادی کی سبھی تین سیٹیں پی ڈی پی نے جیتی تھیں۔
بی جے پی کو اس وقت خطہ لداخ میں سخت مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور پارٹی وہاں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ لداخ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ تھپستن چیوانگ نے گذشتہ برس نومبر میں صحت کی وجوہات کی بناء پر پارٹی کی بنیادی رکنیت اور لوک سبھا سے استعفیٰ دیا تھا۔ تھپستن چیوانگ کا استعفیٰ بلدیاتی انتخابات میں بی جے پی کی لداخ میں شرمناک ہار کے محض تین ہفتے بعد سامنے آیا تھا۔ ان سے قبل بھاجپا کے ایک اور لیڈر دورجے موٹپ نے ان ہی وجوہات پر لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے چیف ایگزیکٹو کونسلر کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
ریاست میں گذشتہ برس کے اواخر میں منعقد ہوئے بلدیاتی انتظامات میں بی جے پی کو خطہ لداخ میں زبردست جھٹکا لگا تھا اور پارٹی 26 بلدیاتی حلقوں میں سے ایک بھی حلقہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھی۔ کانگریس نے لیہہ میونسپل کمیٹی میں بی جے پی کو وائٹ واش کرتے ہوئے سبھی 13 بلدیاتی حلقے جیتے تھے۔ پارٹی (کانگریس) نے کرگل میونسپل کمیٹی کے 13 میں سے پانچ حلقوںپر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ باقی آٹھ حلقے آزاد امیدواروں کے کھاتے میں چلے گئے تھے۔
سن 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے لداخ پارلیمانی حلقہ انتخاب سے جیت درج کرکے تاریخ رقم کی تھی۔ اس کے علاوہ سن 2015 میں ہوئے لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات میں بڑی جیت درج کرکے کونسل تشکیل دی تھی۔
Published: 18 Mar 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2019, 10:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز