قومی خبریں

لوک سبھا سرمائی اجلاس: 2 گھنٹے سے بھی کم بحث کے بعد پاس ہو گئے نصف بل

پی آر ایس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق کمیٹیوں کو بھیجے گئے بل کا تناسب 15ویں لوک سبھا کے دوران 71 فیصد سے گھٹ کر 17ویں لوک سبھا کے دوران 16 فیصد ہو گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / آئی اے این ایس</p></div>

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا / آئی اے این ایس

 

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ختم ہو چکا ہے۔ اس درمیان کچھ حیرت انگیز اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ پی آر ایس لیجسلیٹو ریسرچ کے ایک ڈاٹا سے ظاہر ہو رہا ہے کہ 17ویں لوک سبھا کے ذریعہ اب تک پاس کیے گئے تقریباً نصف بلوں کو 2 گھنٹے سے بھی کم بحث کے بعد منظوری دے دی گئی۔ ان میں صرف 16 فیصد بل کو اسٹینڈنگ کمیٹیز کے پاس بھیجا گیا۔

Published: undefined

جمعرات کو ختم سرمائی اجلاس تک 17ویں لوک سبھا کی مدت کار کے دوران 172 بلوں پر بحث ہوئی اور انھیں پاس کیا گیا۔ ان میں سے 86 بل (48 فیصد) لوک سبھا ذریعہ اور 103 بل (60 فیصد) راجیہ سبھا کے ذریعہ پاس کیے گئے۔ سامنے آئے ڈاٹا کے مطابق لوک سبھا نے 34 (20 فیصد) بلوں کو 2 سے 3 گھنٹے کی بحث کے ساتھ پاس کیا، جبکہ 28 (16 فیصد) کو 3 سے 4 گھنٹے کی بحث اور 24 (14 فیصد) کو 4 گھنٹے سے زیادہ کی بحث کے ساتھ پاس کیا گیا۔ راجیہ سبھا نے 30 (17 فیصد) بل کو 2 سے 3 گھنٹے کی بحث کے ساتھ، 22 (13 فیصد) بل 3 سے 4 گھنٹے کی بحث کے ساتھ اور 17 (10 فیصد) بل 4 گھنٹے سے زیادہ بحث کے ساتھ پاس کیے۔

Published: undefined

پی آر ایس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق کمیٹیوں کو بھیجے گئے بل کا تناسب 15ویں لوک سبھا کے دوران 71 فیصد سے گھٹ کر 17ویں لوک سبھا کے دوران 16 فیصد ہو گیا ہے۔ اس سرمائی اجلاس میں کوئی بھی بل ایوان کمیٹیوں کو نہیں بھیجا گیا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ سرمائی اجلاس کو 21 دسمبر کو ختم ہونا تھا، لیکن اسے ایک دن پہلے ہی ملتوی کر دیا گیا۔ اس اجلاس میں 10 بل پیش کیے گئے اور 17 پاس کیے گئے، جن میں کریمنل ایکٹس پر 3 بل شامل تھے۔ تین کریمنل لاء بلوں پر لوک سبھا میں 9 گھنٹے 28 منٹ اور راجیہ سبھا میں 6 گھنٹے 8 منٹ تک بحث ہوئی۔ تین کریمنل لاء بلوں پر 34 اراکین نے لوک سبھا میں بحث میں حصہ لیا جن میں سے 25 بی جے پی کے تھے۔ علاوہ ازیں راجیہ سبھا میں 40 اراکین نے حصہ لیا جن میں سے 30 بی جے پی کے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined