لوک سبھا انتخاب 2024 کے چھٹے مرحلہ کی پولنگ 25 مئی کو انجام پا گئی۔ اس مرحلہ میں آٹھ ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں کی 58 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے۔ ان سیٹوں پر 889 امیدواروں نے اپنی قسمت آزمائی کی ہے، اور عوام نے ان کی قسمت سے متعلق فیصلہ کر دیا ہے۔ اب یہ تو 4 جون کو ہی پتہ چل پائے گا کہ عوام نے کسے پسند کیا ہے اور کس کو مسترد کر دیا ہے۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن کے ذریعہ فی الحال 5 بجے تک کی ووٹنگ کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ اس کے مطابق 58 لوک سبھا سیٹوں پر مجموعی طور سے 57.70 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ ووٹنگ کا حتمی فیصد الیکشن کمیشن کے ذریعہ کچھ دن بعد جاری کیا جائے گا۔ آج بیشتر مقامات پر ووٹنگ کا عمل پرامن طریقے سے انجام پا گیا۔ حالانکہ مغربی بنگال اور جموں و کشمیر سے تشدد کی کچھ خبریں سامنے آئی ہیں۔ مغربی بنگال میں تو تشدد کے سبب ایک ترنمول کانگریس کارکن کی موت بھی واقع ہو گئی۔ وہاں کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ جموں و کشمیر کے پونچھ میں بھی دو گروپ کے درمیان تصادم میں کم از کم چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، جن ریاستوں میں آج ووٹرس نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، ان کے نام ہیں اتر پردیش، ہریانہ، بہار، مغربی بنگال، دہلی، اڈیشہ، جھارکھنڈ اور جموں و کشمیر۔ اتر پردیش میں 14، ہریانہ میں 10، بہار میں 8، مغربی بنگال میں)، دہلی میں 7، اڈیشہ میں 6، جھارکھنڈ میں 4 اور جموں و کشمیر میں 1 لوک سبھا سیٹ پر ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
Published: undefined
چھٹے مرحلہ میں کئی مشہور ہستیوں کی قسمت داؤ پر ہے۔ ان میں مینکا گاندھی، منوہر لال کھٹر، محبوبہ مفتی، راج ببر، دنیش لال نرہوا، دھرمیندر یادو، منوج تیواری سمیت کئی ہائی پروفائل چہرے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ دھرمیندر پردھان، راؤ اندرجیت سنگھ، کرشن پال گوجر جیسے مرکزی وزراء کی قسمت کا فیصلہ بھی 25 مئی کو ای وی ایم میں قید ہو گیا۔
Published: undefined
جن 58 لوک سبھا سیٹوں پر 25 مئی کو ووٹ ڈالے گئے، 2019 میں ان پر این ڈی اے کی کارکردگی بہترین رہی تھی۔ 2019 میں ان 58 لوک سبھا سیٹوں میں سے بی جے پی نے 40 پر، بی ایس پی و بی جے ڈی نے 4-4 پر، ترنمول کانگریس و جنتا دل یو نے 3-3 پر اور سماجوادی پارٹی، لوک جن شکتی پارٹی، نیشنل کانفرنس و اے جے ایس یو نے 1-1 سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو این ڈی اے اور انڈیا دونوں ہی اتحاد کے لیے چھٹا مرحلہ انتہائی اہم ہے۔ ایک طرف جہاں این ڈی اے کے سامنے اپنی پرانی سیٹیں برقرار رکھنے کا چیلنج تھا، وہیں دوسری طرف انڈیا اتحاد کی کوشش زیادہ سے زیادہ سیٹیں اپنی طرف کھینچنے کی تھی۔ اب یہ تو 4 جون کو ہی پتہ چلے گا کہ عوام نے کس کی حمایت میں ووٹ ڈالے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined