پٹنہ: بہار کے سابق وزیر اعلی اور ہندوستانی عوام مورچہ (ایچ اے ایم) کے سرپرست جیتن رام مانجھی جمعرات کو گیا سے این ڈی اے امیدوار کے طور پر پرچہ نامزدگی داخل کر کے انتخابی میدان میں کود پڑے۔ ان کا مقابلہ اہم طور پر مہا گٹھ بندھن کے امیدوار آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق وزیر کمار سروجیت سے مانا جاتا ہے۔
اگرچہ مانجھی اس سے پہلے بھی لوک سبھا انتخابات میں قسمت آزما چکے ہیں لیکن ان کی لوک سبھا تک پہنچنے کی خواہش ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہے۔ ایک بار پھر وہ پارلیمنٹ کے لیے قسمت آزمانے جا رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو بہار کے گیا پارلیمانی حلقے میں پچھلے پانچ انتخابات سے کسی نہ کسی پارٹی کے ’مانجھی‘ ہی اپنی کشتی پار لگاتے رہے ہیں۔
Published: undefined
2019 کے انتخابات میں جے ڈی یو کے وجے مانجھی نے یہاں سے کامیابی حاصل کی تھی، جب کہ 2009 اور 2014 کے انتخابات میں یہاں سے بی جے پی کے ہری مانجھی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس سے پہلے 2004 میں آر جے ڈی کے راجیش کمار مانجھی اس علاقے سے جیتے تھے جب کہ 1999 میں بی جے پی کے رام جی مانجھی اس علاقے سے لوک سبھا پہنچے تھے۔ لیکن جیتن رام مانجھی کے لیے لوک سبھا انتخابات کا تجربہ اب تک خوشگوار نہیں رہا۔
Published: undefined
جیتن رام مانجھی نے سال 1991 میں گیا سے کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ سال 2014 میں انہوں نے ایک بار پھر لوک سبھا جانے کے خواب کے ساتھ جے ڈی یو امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا لیکن انہیں تیسرے مقام پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔
Published: undefined
اس کے باوجود مانجھی نے پارلیمنٹ میں جانے کا خواب نہیں چھوڑا اور 2019 میں مہا گٹھ بندھن کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا، مگر اس بار بھی وہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔
تصور کیا جا رہا ہے کہ مانجھی اب سیاست کی اپنی آخری اننگز کھیل رہے ہیں اور اس بار وہ این ڈی اے امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا باقی ہے کہ گیا کے ووٹر مانجھی کا لوک سبھا جانے کا خواب پورا کرتے ہیں یا نہیں؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز