ملک کے عام انتخابات 2019 کو کسی اور وجہ سے یاد کیا جائے یا نہیں لیکن مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور الیکشن کمیشن کی گرتی ساکھ کے لئے ضرور یاد کیا جائے گا۔ ملک کے اہم آئینی ادارے اور اس کے قوانین کو جس طرح سے برسراقتدار جماعت کی طرف سے کچل کر رکھ دیا گیا ہے ہندوستانی تاریخ میں اس کی مثال پہلے کہیں نہیں ملتی۔
مثالی ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانے اور الیکشن کمیشن کے وقار کو زک پہنچانے کا تازہ معاملہ اتر پردیش کے بدایوں کا ہے جہاں کی بی جے پی امیدوار اور ریاست کے وزیر سوامی پرساد موریہ کی بیٹی سنگھ مترا موریہ نے تمام قانونی حدود کو عبور کرتے ہوئے کھلے عام بی جے پی کارکنان سے کہا کہ اگر موقع ملے تو وہ کسی دوسرے کا ووٹ بھی ڈالنے سے نہ چوکیں۔
سنگھ مترا نے انتخابی ریلی سے کہا، ’’یہ ہر جگہ چلتا ہے۔ اگر کوئی نہ ہو تو اس کی جگہ اس کا ووٹ ڈال دیا جاتا ہے۔ موقع ملے تو آپ بھی اس کا فائدہ اٹھا لینا۔ چوری چھپے کوئی بھی دوسرے کا ووٹ ڈال سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ اتر پردش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے وزیر سوامی پرساد موریہ کی بیٹی اس سے پہلے بھی متنازعہ بیان دے چکی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ اگر انتخابات کے دوران کوئی داداگری کرنے آتا ہے، غنڈہ گردی کرنے آتا ہے تو اس سے لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ سنگھ مترا موریہ ان غنڈوں سے بھی بڑی غنڈی بن جائے گی۔
واضح رہے کہ اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات کے دوران مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن نے کچھ معاملات میں سختی ضرور دکھائی ہے لیکن وہ بھی خانہ پری اور یکطرفہ ہی نظر آ رہی ہے۔ کمیشن کی طرف سے اب تک قابل اعتراض بیان دیئے جانے کی وجہ سے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، اعظم خان، مینکا گاندھی اور مایاوتی پر کارروائی کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز