رام ولاس پاسوان کے بیٹے اور لوک جن شکتی پارٹی کے سینئر رہنما چراغ پاسوان کے لئے جموئی سے انتخاب جیتنا پہلے جیسا آسان نہیں ہے کیونکہ وہاں پر الگ الگ ذات کے جو ووٹ ہیں وہ ا ین ڈی اے سے خوش نہیں ہیں، اوپر سے اس مرتبہ کوئی مودی لہر بھی نہیں ہے۔
چراغ پاسوان جو فلم انڈسٹری میں ہاتھ آزمانے کے بعد سیاست میں آئے ہیں اور انہوں نے سال 2014 میں جموئی پارلیمانی سیٹ سے 80 ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن اب پانچ سال بعد ان کے لئے مقابلہ سخت ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے انتخابی حلقہ سے باہر نہیں جا رہے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ وزیر اعظم سمیت این ڈی اے کے تمام رہنما ان کے انتخابی حلقہ میں ضرور آئیں۔
Published: 09 Apr 2019, 1:09 PM IST
36 سالہ چراغ پاسوان کے لئے پریشانیاں اس لئے زیادہ ہیں کیونکہ عظیم اتحاد کی جانب سے یہ سیٹ آر ایل ایس پی کے حصہ میں آئی ہے اور اس سیٹ پر کشواہا برادری کے ووٹ زیادہ ہیں۔ یہاں سے چراغ کا مقابلہ آر ایل ایس پی کے امیدوار بھودیو چودھری سے ہے، وہ اس سیٹ سے پہلے بھی چناؤ جیت چکے ہیں۔ انہوں نے سال 2009 میں راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار کو تیس ہزار ووٹوں سے شکست دی تھی۔ ان انتخابات میں چودھری کے ساتھ میں آر جے ڈی، کانگریس اور خود ان کی پارٹی آر ایل ایس پی کا بھی ووٹ ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ مودی لہر نہ ہونے کے ساتھ ساتھ عوام میں مرکز کے خلاف ناراضگی بہت زیادہ ہے۔ ذات کے جو اعداد و شمار ہیں اس کی وجہ سے حلقہ میں چراغ پاسوان کے ذریعہ کیے گئے کام بھی پھیکے نظر آ رہے ہیں۔
Published: 09 Apr 2019, 1:09 PM IST
اوپیندر کشواہا جن کی برادری کے ووٹ اس حلقہ میں کافی زیادہ ہیں، اوپیندر کشواہا چونکہ این ڈی اے چھوڑ کر عظیم اتحاد میں شامل ہوئے ہیں اس لئے کشواہا برادری کے لوگ این ڈی اے سے ناراض ہیں۔ اس ناراضگی میں گھی ڈالنے کا کام این ڈی اے نے خود بھی کیا کیونکہ اس نے جے ڈی یو سے تعلق رکھنے والے کشواہا برادری کے قدآور رہنما سمراٹ چودھری کو کہیں سے اپنا امیدوار نہیں بنایا جس کی وجہ سے بھی کشواہا برادری کی این ڈی اے سے ناراضگی بڑھ گئی ہے۔ دوسری جانب خبریں ہیں کہ حلقہ کے راجپوت بھی این ڈی اے سے بہت ناراض ہیں کیونکہ بی جے پی نے پتل کماری کو ٹکٹ نہیں دیا ہے اور وہ اب بانکا پارلیمانی حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر لڑ رہی ہیں۔ واضح رہے پتل کماری کے شوہر مرحوم دگ وجے سنگھ اس علاقہ کے قد آور رہنما رہے ہیں۔ ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ چراغ پاسوان کے لئے راہ آسان نہیں ہے۔
Published: 09 Apr 2019, 1:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Apr 2019, 1:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز