پارلیمنٹ کا اجلاس آج سے شروع ہوا اور امید کے مطابق یہ انتہائی ہنگامہ خیز ثابت ہوا۔ سرمائی اجلاس کے پہلے دن دونوں ہی ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اڈانی معاملہ کے ساتھ ساتھ سنبھل میں ہوئے تشدد پر بحث کرانے کا اپوزیشن نے مطالبہ کیا۔ اس دوران اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے زوردار انداز میں اپنی بات رکھنے کی کوشش کی، لیکن آخر کار دونوں ہی ایوانوں کی کارروائی 27 نومبر یعنی بدھ کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Published: undefined
موصولہ اطلاع کے مطابق اڈانی اور سنبھل واقعہ پر بحث کا مطالبہ تو اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے کیا ہی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے منی پور تشدد اور کیرالہ کے وائناڈ میں آئی قدرتی آفت پر تحریک التوا بھی پیش کی تھی۔ حالانکہ ان ایشوز پر کسی طرح کی بحث نہیں ہو پائی۔ اس درمیان اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے بی جے پی کو سنبھل تشدد معاملہ پر زبردست انداز میں گھیرا۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو اور کچھ دیگر پارٹی اراکین نے زور و شور سے اپنی بات رکھنے کی کوشش کی۔ لوک سبھا میں سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو بھی اس معاملے میں کھڑے دکھائی دیے۔ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین بھی مختلف ایشوز کو اٹھانے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس طرح ہنگامہ کا ماحول بن گیا اور دونوں ہی ایوانوں میں وقفہ صفر اور وقفہ سوالات نہیں ہو پائے۔
Published: undefined
راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھڑگے، سی پی آئی (ایم) لیڈر جان بریٹاس، کانگریس لیڈر نیرج ڈانگی، پرمود تیوار اور اکھلیش پرساد سنگھ کے ساتھ ساتھ عآپ رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ سمیت کئی اراکین پارلیمنٹ نے اڈانی گروپ کی مبینہ رشوت خوری کے خلاف امریکہ کی کارروائی پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے نوٹس دیا۔ علاوہ ازیں عآپ لیڈر راگھو چڈھا سمیت اپوزیشن کے کچھ دیگر اراکین نے منی پور میں تشدد اور اتر پردیش کے سنبھل میں ہوئے تشدد کے معاملے پر نوٹس دیے تھے، لیکن اس تعلق سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے سبھی نوٹس کو نامنظور کر دیا، حالانکہ کھڑگے کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ موقع ملنے پر کھڑگے نے کہا کہ اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات سنگین ہیں۔ اگر فہرست بند کاموں کو معطل کر دیا جاتا ہے تو اپوزیشن اراکین بتا سکتے ہیں کہ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے اور یہ کس طرح پورے ملک کو متاثر کر رہا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس معاملے سے عالمی سطح پر ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے، پھر بھی وزیر اعظم مودی بلاتردد اڈانی کی حمایت کر رہے ہیں۔
Published: undefined
کھڑگے اپنی بات رکھ ہی رہے تھے کہ ایوان کے سرپرست نے یہ کہہ کر انھیں روک دیا کہ وہ اس معاملے پر ان کے نوٹس کو نامنظور کر چکے ہیں، اس لیے وہ اس ایشو کو نہیں اٹھا سکتے۔ اس کے بعد کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے اور چیئر سے کھڑگے کو بولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرنے لگے، حالانکہ ان کی بات نہیں سنی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined