نئی دہلی: لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) نے صدر چراغ پاسوان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی میں ہوئی بغاوت کے بعد ایل جے پی کی قومی ایگزیکٹو میٹنگ اتوار کے روز یہاں ہوئی میٹنگ میں متفقہ طور پر چراغ پاسوان میں اعتماد کا اظہار کیا اور ان کے تمام فیصلوں سے اتفاق کیا۔ چراغ پاسوان نے میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ پارٹی سے باغی ہوئے لیڈران کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میٹنگ میں باغیوں کی شدید مذمت کی گئی۔ باغی گروپ کے تمام فیصلوں کو غیر آئینی قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی باغی دھڑے کے رہنما پشوپتی کمار پارس اور ان کے چار حامی ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے باہر کردیا۔
Published: undefined
چراغ پاسوان نے بتایا کہ پارٹی کے بانی رام ولاس پاسوان کی سالگرہ کے موقع پر 5 جولائی سے بہار کے حاجی پور سے آشیرواد یاترا نکالی جائے گی اور پوری ریاست میں عوامی رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ میٹنگ میں مرحوم پاسوان کو بھارت رتن سے نوازنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ ایل جے پی کی میٹنگ شروع ہونے سے قبل پارٹی کے صدر چراغ پاسوان نے پارٹی کے بانی اور اپنے والد مرحوم رام ولاس پاسوان کو خراج عقیدت پیش کی۔ بعد میں ایگزیکٹو ممبران کو پارٹی آئین کا حلف دلایا گیا۔
Published: undefined
ایل جے پی پر کنٹرول کے تعلق سے چراغ پاسوان اوران کے چچا پشوپتی کمار پارس کے درمیان جدوجہد چل رہی ہے۔ گزشتہ دنوں ایل جے پی کے چھ ممبران پارلیمنٹ میں سے چار نے پشوپتی کمار پارس کو پارلیمانی پارٹی کا لیڈرمنتخب کرلیا تھا اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا سے اپنی منظوری دینے کی درخواست کی تھی۔ اون برلا نے بھی اپنی منظوری دے دی تھی۔
Published: undefined
پشوپتی کمار نے پٹنہ میں پارٹی کی قومی ایگزیکٹو کی میٹنگ بلائی جس میں چراغ پاسوان کو قومی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے بعد پشوپتی کمار پارس نے پارٹی کی تمام یونٹوں کو تحلیل کر دیا تھا۔ چراغ پاسوان نے کل ہی اوم برلا سے مل کر اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی تھی۔ چراغ پاسوان نے پارٹی کی قومی ایگزیکٹو کی پٹنہ میں بلائی گئی میٹنگ کو غیرقانونی بتایا ہے۔ پشوپتی کمار پارس نے آج بلائی گئی میٹنگ کو غیرقانونی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جو بھی اس میٹنگ میں حصہ لیں گے وہ خود بخود معطل سمجھے جائیں گے۔ اس درمیان دونوں گروپ نے حقیقی ایل جے پی ہونے کے تعلق سے الیکشن کمیشن میں بھی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined