ہندوستان میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے مزدور اور غریب طبقہ بے حال ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ کئی غریب خاندانوں میں فاقہ کشی کا دور شروع ہو چکا ہے اور انھیں ڈر ستا رہا ہے کہ کہیں کورونا کی جگہ یہ بھوک ہی ان کی جان نہ لے لے۔ اس درمیان مدھیہ پردیش کے گوالیر سے خبر آ رہی ہے کہ سینکڑوں بھوکے پیاسے مزدور اپنے بچوں کے ساتھ سڑک پر نکل گئے ہیں اور اپنی تکلیف بیان کر رہے ہیں۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق گوالیر کے مہلگاؤں میں رہنے والے مزدور سینکڑوں کی تعداد میں کلکٹریٹ پہنچ گئے اور وہاں کےا فسروں کو بتایا کہ تین دنوں سے انھوں نے کچھ بھی نہیں کھایا ہے، بھوک سے وہ بے حال ہو رہے ہیں۔ مزدوروں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ راشن کا انتظام کیا جائے۔ حالانکہ کلکٹر نے بھروسہ دلایا ہے کہ ایک دو دن میں پورا راشن تقسیم کیا جائے گا، لیکن مزدوروں کی فاقہ کشی سے حالت خستہ ہے اور وہ بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ 'روٹی دے دو صاحب!'
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ راجیو گاندھی آواس یوجنا کے تحت بنے مکانوں میں تقریباً 200 سے زیادہ غریب خاندان رہتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تقریباً ایک مہینے سے ان خاندانوں کے لوگ مزدوری پر نہیں جا پا رہے ہیں۔ ایسے میں ان لوگوں کا پیٹ بھرنے کا واحد سہارا سرکاری مدد اور این جی او سے مل رہی خدمات ہیں۔ خود مختار ادارے تو ابھی تک ان علاقوں میں پہنچے ہی نہیں ہیں، ایسے میں بھوک سے بے حال لوگ گوالیر کلکٹر سے فریاد کرنے پہنچ گئے۔
Published: undefined
موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ جو 200 سے زیادہ خاندان مہلگاؤں میں بسے ہوئے ہیں، یہ سرول پہاڑی سے بے دخل کیے گئے لوگ ہیں۔ کئی خاندان ایسے بھی ہیں جن کے پاس اپنا راشن کارڈ بھی نہیں ہے۔ مزدوری کر کے پیٹ بھرنے والے ان غریبوں کے سامنے لاک ڈاؤن نے مصیبتیں کھڑی کر دی ہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ مہینے بھر سے کام بند ہونے سے بھوکے رہنے کی نوبت آ گئی ہے۔ جیسے تیسے گزارہ چل رہا ہے لیکن ہفتہ بھر سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔ کبھی کبھی کھانے کا سرکاری پیکٹ پہنچتا ہے لیکن اس سے پوری فیملی کا پیٹ بھرنا مشکل ہوتا ہے۔
Published: undefined
دراصل انتظامیہ کی طرف سے ضرورت مند لوگوں کو دو-تین دن میں ایک بار ایک فیملی کو کھانے کا پیکٹ دیا جاتا ہے۔ اس پیکٹ میں چار-پانچ پوری اور سبزی ہوتی ہے۔ لہٰذا ان خاندانوں کی بے بسی سمجھی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ان مزدوروں کے بچے بھوک سے بے حال ہوئے تو وہ چلچلاتی دھوپ میں کلکٹریٹ کے لیے نکل پڑے۔ کئی مزدور اپنے بچوں کے ساتھ مہلگاؤں سے کلکٹریٹ سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرتے ہوئے پیدل ریلی نکالی اور انتظامیہ کو اپنی پریشانی بتائی۔ اب ان مزدوروں اور مفلسوں کی بھوک کب مٹے گی، یہ بتانا مشکل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز