سری نگر: کووڈ کنٹرول روم کشمیر میں پبلک ہیلتھ ماہر کی حیثیت سے تعینات ڈاکٹر رؤف حسین راتھر نے کہا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن میں وائرس کی طرف سے نہیں بلکہ حکومت کی طرف سے ڈھیل دی گئی ہے لہٰذا آنے والے دنوں میں وائرس کے پھیلنے کے زیادہ خطرات ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے لوگوں سے مجبوری کے عالم میں ہی گھروں سے نکلنے اور نکلتے وقت تمام تر احتیاطی تدابیر پر مکمل طور پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کی ہے۔ محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک ویڈیو میں موصوف ڈاکٹر نے کہا ہے کہ 'حکومت کی طرف سے ڈھیل دینے کی صورت میں آنے والے دنوں میں وائرس پھیلنے کے زیادہ خطرات ہیں، یہ ڈھیل حکومت کی طرف سے دی گئی ہے وائرس کی طرف سے نہیں'۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ڈھیل کے دوران بھی لوگوں کو مجبوری کے عالم میں ہی گھروں سے نکلنا چاہیے اور بچوں اور بزرگوں کو گھروں میں ہی رہنا چاہیے۔ ڈاکٹر رؤف نے کہا کہ گھروں سے باہر نکلنے والوں کو تمام تر احیتاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 'لوگوں کو فیس ماسک لگائے بغیر گھروں سے باہر نہیں نکلنا چاہیے، باہر ایک دوسرے سے سماجی دوری بنائے رکھنی چاہیے، کسی ٹیبل، کھڑکی، دروازے کو ہاتھ نہیں لگانا چاہیے، دن میں کم سے کم دو تین بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہیے اور گھر واپس لوٹتے وقت پہلے ہاتھ صابن سے دھونے چاہیے بلکہ نہانا اور کپڑے بدلنا زیادہ بہتر رہے گا'۔
Published: undefined
موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ مدافعتی نظام کو بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لئے ورزش کرنا، صحیح غذا کھانا اور دن میں دو تین لیٹر پانی پینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا انفیکشن زیادہ جان لیوا نہیں ہے لیکن اگر اس میں کوئی مبتلا ہوجائے تو خود اس کو کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن اگر اس سے کسی دوسرے کو انفیکشن ہوجائے تو اس کے لئے انفیکشن جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر رؤف حسین نے کہا کہ موذی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو اپنے مرض کنٹرول میں رکھنے چاہیے۔ انہیں دوائیوں کا استعمال اور ٹیسٹ باقاعدگی سے کرنے چاہیے پھر اگر خدا نخواستہ انہیں یہ انفیکشن ہوجائے تو وہ زیادہ نقصان دہ ثابت نہیں ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ جموں وکشمیر میں کورونا میں مبتلا مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 43 ہوگئی ہے جن میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں تعینات اترپردیش سے تعلق رکھنے والا ایک سی آر پی ایف اہلکار بھی شامل ہے جبکہ ایکٹو کیسز کی تعداد زائد از 2800 ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز