قومی خبریں

شوپیاں میں کشمیری پنڈت کی آخری رسومات انجام دینے میں مقامی مسلمان رہے پیش پیش

شوپیاں کے زینہ پورہ کا واحد پنڈت خاندان اُن سینکڑوں کشمیری پنڈت خاندانوں میں سے ایک ہے جو گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھی کشمیر میں ہی مقیم رہے اور اپنے ہمسایہ مسلم برادری کے دُکھ سُکھ میں شامل رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں مقامی مسلمانوں نے ایک بار پھر مذہبی ہم آہنگی، اتحاد، انسانیت نوازی اور کشمیریت کی عمدہ مثال قائم کی ہے جہاں وہ ایک معمر کشمیری پنڈت کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے۔ آخری رسومات میں درجنوں مرد و زن نے شرکت کی اور نم آنکھوں سے آنجہانی پنڈت کو رخصت کیا۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ کا یہ واحد پنڈت خاندان اُن سینکڑوں کشمیری پنڈت خاندانوں میں ایک ہے جو گزشتہ تین دہائیوں کے نامساعد حالات کے دوران بھی کشمیر میں ہی مقیم رہے اور اپنے ہمسایہ مسلم برادری کے دُکھ سُکھ میں شامل حال رہے۔ جمعرات کی صبح جب اس خاندان کے سرپرست پنڈت کانت رام کا انتقال ہوا، تو اس گاؤں کے درجنوں مسلمان اُن کی آخری رسومات انجام دینے میں پیش پیش رہے۔

Published: undefined

مقامی لوگوں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح جب معمر پنڈت کانت رام کے انتقال کرجانے کی خبر گاؤں میں پھیلی تو درجنوں کی تعداد میں مرد، زن، بچے اور بوڑھے ان کے گھر پر پہنچ گئے۔ مقامی مسلمانوں نے نہ صرف اپنے پنڈت بھائیوں کے شانہ بشانہ آنجہانی کی آخری رسومات سرانجام دیں بلکہ اُن کی ارتھی کو بھی اپنے کندھوں پر اٹھانے کے علاوہ چتا کو آگ لگانے کے لئے درکار لکڑی اور دوسری چیزیں مہیا کیں۔

Published: undefined

آنجہانی کانت رام کے ایک مسلم پڑوسی نے کہا کہ ہم ہمیشہ سے ایک دوسرے کے دُکھ سکھ میں برابر شریک رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم مل جل کر رہتے آئے ہیں۔ ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر خوشی اور غم کے موقع پر ایک دوسرے کا ساتھ نہیں چھوڑتے ہیں۔ ہم کام بھی مل کر ہی کرتے ہیں'۔ ان کے پسماندگان میں ایک فرزند رمیش کمار، جو پیشے سے ڈاکٹر ہیں، اور چار بیٹیاں ہیں۔ ڈاکٹر رمیش کا شوپیاں میں ہی اپنا کلینک ہے۔

Published: undefined

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں سال 1990 میں مسلح شورش شروع ہونے کے ساتھ ہزاروں پنڈت اپنے گھر چھوڑ کر ہندوستان کے مختلف حصوں میں مقیم ہوگئے۔ تاہم سینکڑوں کنبوں نے ہجرت نہیں کی اور یہیں مقیم رہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined