قومی خبریں

عدلیہ نہیں آزاد، نصف درجن لوگوں کا گینگ ججوں کو دیتا ہے تاوان: رنجن گگوئی

ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے حالانکہ نصف درجن لوگوں کے گروپ کا اثر عدلیہ پر تو ظاہر کر دیا لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ نصف درجن لوگ کون ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

راجیہ سبھا رکن بننے کے بعد ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی عدلیہ کے اندر موجود بدعنوانی کے تعلق سے بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ نصف درجن لوگوں کا ایک گینگ ہے جو ججوں کو تاوان (پھروتی) دیتا ہے۔ نصف درجن لوگوں کی یہ ایک ایسی 'لابی' یعنی گروپ ہے جس کا جب تک گلا نہیں گھونٹا جائے گا عدلیہ کی آزادی ممکن نہیں ہے۔

Published: undefined

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی نے حالانکہ نصف درجن لوگوں کے گروپ کا اثر عدلیہ پر تو ظاہر کر دیا لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ نصف درجن لوگ کون ہیں۔ ہندی نیوز پورٹل 'جن ستّا' پر شائع خبر کے مطابق رنجن گگوئی نے اپنے بیان میں کہا کہ "عدلیہ کی آزادی کا مطلب ہے کہ ایسی لابی کی گرفت کو ختم کیا جائے۔ جب تک اس لابی کو توڑا نہیں جائے گا، عدلیہ آزاد نہیں ہو سکتی۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ "اگر کوئی کیس ان کے من مطابق نہیں چلتا ہے تو وہ پھروتی (تاوان) دے کر کیس کو رکوا دیتے ہیں۔ وہ ججوں کو ہر ممکن طریقے سے متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"

Published: undefined

ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کا یہ بیان ان لوگوں کی بات کو مضبوطی عطا کرتا ہے جو اکثر عدلیہ میں بدعنوانی کی بات کرتے ہیں اور عدالتوں کے فیصلوں کو سیاست سے متاثر بھی بتاتے رہے ہیں۔ مثلاً رافیل اور ایودھیا معاملے پر سنائے گئے فیصلے کو بھی پرشانت بھوشن جیسے معروف وکیل نے کٹہرے میں کھڑا کیا ہے اور اس کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے۔ اس لیے سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا رنجن گگوئی بھی کبھی اس لابی کی زد میں آ ئے؟ حالانکہ رنجن گگوئی اس بات کو سرے سے خارج کر دیا کہ رافیل اور ایودھیا معاملہ پر فیصلہ انھوں نے کسی دباؤ میں سنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ رافیل اور ایودھیا پر فیصلہ اتفاق رائے سے سنایا گیا فیصلہ تھا اور اگر ان فیصلوں پر الزام لگائے جائیں گے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان دو فیصلوں میں شامل سبھی ججوں پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔

Published: undefined

رنجن گگوئی نے اس طرح کے الزامات کو بھی سرے سے مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ رافیل اور ایودھیا معاملہ پر فیصلہ حکومت کے حق میں سنائے جانے کی وجہ سے انھیں راجیہ سبھا کی رکنیت ملی۔ وہ کہتے ہیں کہ "راجیہ سبھا میں نامزدگی کسی طرح کا احساس یا تحفہ نہیں ہے۔ اس طرح کی بات کر کے مجھے بدنام کیا گیا کیونکہ میں نے اس لابی کو للکارا ہے جو عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرہ ہے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined