پٹنہ: بہار میں قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) سے الگ ہوکر اس بار اسمبلی انتخاب لڑچکی لوک جن شکتی پارٹی ( ایل جے پی ) کے قومی صدر چراغ پاسوان نے پھر دعویٰ کیا ہے کہ مرکز میں ان کی پارٹی این ڈی اے کا حصہ ہے اور آگے بھی بنی رہے گی۔
Published: undefined
جموئی ( محفوظ ) سے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان نے اسمبلی انتخابی نتائج کے بعد بدھ کو یہاں پارٹی کے ریاستی دفتر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ تنہا انتخاب میں اتری ان کی پارٹی کو قبل کے انتخاب کے مقابلے اس بار ووٹوں کا فیصد زیادہ ملا ہے۔ پارٹی کی بنیاد مضبوط ہوئی ہے۔ اس بار اسمبلی انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کو فائدہ پہنچانا اور جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو) کو نقصان پہنچانا ہی ان کا ہدف تھا۔ ان کی پارٹی اپنے مقصد میں کامیاب رہی ہے۔
Published: undefined
چراغ پاسوان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مرکز میں ان کی پارٹی این ڈی اے کا حصہ ہے اور آئندہ بھی حصہ بنی رہی گی۔ سال 2025 کے اسمبلی انتخاب میں ان کی پارٹی پورے دم خم سے انتخاب لڑے گی۔ وزیراعلیٰ اور جے ڈی یو کے قومی صدر نتیش کمار کو مبارک باد دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ بہار ہونے کے ناطے وہ نتیش کمار کو ضرور مبارک باد پیش کریں گے لیکن مبارک باد کے اصل مستحق بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی ہیں۔ جن کو بہار کے عوام نے مینڈیٹ دیا ہے۔
Published: undefined
چراغ پاسوان نے اس سے قبل پارٹی کی شکست کو دیکھتے ہوئے ٹوئٹ کیا تھا کہ سبھی ایل جے پی امیدوار بغیر کسی اتحاد کے تنہا اپنے دم پر شاندار انتخاب لڑے، پارٹی کا ووٹ شیئر بھی بڑھا ہے۔ ایل جے پی اس انتخاب میں بہار فرسٹ، بہاری فرسٹ کے عزم کے ساتھ گئی تھی۔ پارٹی ہر ضلع میں مضبوط ہوئی ہے۔ اس کا فائدہ پارٹی کو مستقبل میں ملنا یقینی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اسمبلی انتخاب کے نتائج اب آچکے ہیں۔ ریاست میں ایک بار پھر سے این ڈی اے کی حکومت واپس ہوگئی ہے۔ سیٹوں کے معاملے میں این ڈی اے میں بی جے پی کو جہاں فائدہ ہوا ہے وہیں جے ڈی یو کو نقصان ہوا ہے۔ این ڈی سے ناطہ توڑ کر تنہا انتخاب لڑنے والی ایل جے پی کو ایک سیٹ پر ہی کامیابی ملی ہے۔ ایل جے پی کی وجہ سے جے ڈی یو لگ بھگ 18 سیٹوں پر نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ وہیں چار سیٹ پر ویکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی) ، ایک سیٹ پر بی جے پی اور ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) کو بھی نقصان ہوا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز