تین ہندی بیلٹ کیر یاستوں میں بی جے پی کی شکست کے بعد این ڈی اے کی بنیاد ہلتی ہوئی نظر آنے لگی ہے۔ ایک طرف مندر کے ایشو پر پارلیمنٹ میں بی جے پی حکومت کو گھیر رکھا ہے اور دوسری طرف بہار میں بی جے پی کی معاون رام ولاس پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی نے آنکھیں دکھائی ہیں۔ ایل جے پی رکن پارلیمنٹ اور رام ولاس پاسوان کے بیٹے چراغ پاسوان نے بی جے پی کو سخت الفاظ میں تنبیہ دی ہے اور کہا ہے کہ وہ این ڈی اے میں شامل چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ بے توجہی نہ برتے۔
چراغ پاسوان کا کہنا ہے کہ ٹی ڈی پی اور آر ایل ایس پی کے این ڈی اے سے جانے کے بعد اب این ڈی اے اتحاد نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایسے وقت میں بی جے پی کو چاہیے کہ وہ اتحاد میں بچے ہوئے ساتھیوں کے مسائل کا حل نکالے اور ان کی فکر کو وقت رہتے باعزت طریقے سے دور کرے۔ چراغ نے مزید کہا کہ ’’اتحاد کی سیٹوں کو لے کر کئی بار بی جے پی کے لیڈروں سے ملاقات ہوئی لیکن ابھی تک کچھ ٹھوس بات آگے نہیں بڑھ پائی ہے۔ اس سلسلے میں وقت رہتے بات نہیں بنی تو اس سے نقصان بھی ہو سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ بہار میں بی جے پی، ایل جے پی اور اوپیندر کشواہا کی آر ایل ایس پی نے 2014 کا لوک سبھا انتخاب مل کر لڑا تھا۔ اس انتخاب میں ایل جے پی نے کل سات سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے جن میں سے 6 پر اسے فتحیابی حاصل ہوئی تھی۔ وہیں آر ایل ایس پی تین سیٹوں پر انتخاب لڑی تھی اور اس نے سبھی سیٹیں جیتی تھیں۔ لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخاب سے پہلے سیٹوں کی تقسیم کو لے کر ناراض اوپیندر کشواہا نے این ڈی اے کو الوداع کہہ دیا ہے۔ اب ایل جے پی بھی اگر این ڈی اے کا ساتھ چھوڑتی ہے تو بی جے پی کی مشکلیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔
Published: undefined
اوپیندر کشواہا نے گزشتہ 10 دسمبر کو مودی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کرتےہ وئے وزیر اعظم نریندر مودی کی پرزور تنقید کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ پی ایم نے بہار کو خصوصی پیکیج کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ نہیں ملا۔ کشواہا نے الزام عائد کیا کہ مرکز کی این ڈی اے حکومت سے بہار کو جو امید تھی وہ پوری نہیں ہوئی۔ قابل ذکر ہے کہ بہار میں سیٹ تقسیم پر کشواہا کافی وقت سے بی جے پی سے ناراض چل رہے تھے۔ وہ ریاست میں زیادہ سیٹوں پر دعویداری کر رہے تھے لیکن بی جے پی نے ان کے مطالبہ کو توجہ نہیں دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز