شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اتر پردیش میں پرتشدد مظاہرہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ علی گڑھ، لکھنو کے بعد اب مئو میں پرتشدد مظاہرہ کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ مظاہرین نے کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے ہیں۔ موقع پر ایس پی اور ضلع مجسٹریٹ موجود ہیں۔ خبروں کے مطابق مئو کے مرزا ہادی پور چوراہا پر مظاہرین پر قابو پانے کے لیے پولس نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے ہیں۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے خلاف ہوئی پولس کی بے رحمانہ کارروائی کے خلاف احتجاج میں مہذب سماج کے لوگوں نے یہاں پہنچ کر اتحاد کا مظاہرہ کیا۔ معروف سماجی کارکن ہرش مندر نے کہا کہ طلبا کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی تحریک پرامن طریقہ سے جاری رکھیں۔ سی اے بی کے خلاف لڑائی میں ملک بھر کے مہذب سماج کے لوگ آپ کے ساتھ ہیں آپ لوگ خود کو تنہا نہ سمجھیں۔
ہرش مندر کے علاوہ پرشانت بھوشن، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین سمیت مہذب سماج کے 25 معروف شخصیات جامعہ کے ماس کمیونکیشن سنٹر پر جمع ہوکر طلبا کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ سبھی نے پولس کی کارروائی کی مذمت کی۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ مولانا محمد علی جوہر مارگ پر مظاہرہ کر رہے ہیں جن میں طلبا کے ساتھ ساتھ مقامی لوگ بھی شامل ہیں۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
تین معروف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) کے طلبا نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف پولس کارروائی کی پیر کے روز مخالفت کی۔ آئی آئی ٹی کانپور، آئی آئی ٹی مدراس اور آئی آئی ٹی بامبے اکثر مظاہروں مین شامل نہیں ہوتے اور ان سے دور ہی رہتے ہیں، لیکن اس بار انھوں نے طلبا پر پولس کارروائی کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعہ لگائے گئے ایک پوسٹر میں لکھا ہے کہ ’’انھوں نے (پولس نے) یادو پور یونیورسٹی میں طلبا کے مظاہرہ پر کارروائی کی، ہم کچھ نہیں بولے۔ انھوں نے ایم ٹیک کی فیس بڑھا دی، ہم کچھ نہیں بولے۔ انھوں نے جے این یو میں مظاہرین طلبا کو پیٹا، ہم کچھ نہیں بولے۔ اور اب جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ساتھ یہ ہوا۔ اگر ہم اب بھی کچھ نہیں بولے تو اسٹوڈنٹس طبقہ کے تئیں ہماری ذمہ داری پر سنگین سوال کھڑا ہوگا۔ اس لیے آؤ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کرنے کے لیے احاطہ میں منعقد مارچ میں مل کر حصہ لیں۔‘‘
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
انڈیا گیٹ پر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارتی کے لیڈران دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ ہوئی بربریت کے خلاف کانگریس یہ دھرنا دے رہی ہے۔ دو گھنٹے تک یہ دھرنا انڈیا گیٹ پر جاری رہے گا۔ دہلی کانگریس ہیڈ کوارٹر میں پریس سے بات کرتے ہوئے کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ پورے ملک نے دیکھا کہ کس طرح سے نوجوانوں اور طالب علموں پر حکومت حملہ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تشدد پیدا کرنے والا اگر سرکار ہی بن جائے تو عوام کیا کرے گی۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کا احتجاجی مظاہرہ اپنے عروج پر ہے۔ وہ پرامن مظاہرہ کر رہے ہیں اور شہریت قانون کے ساتھ ساتھ جامعہ طلبا پر اتوار کے روز دہلی پولس کی بربریت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ دہلی یونیورستی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا و اساتذہ بھی جڑ رہے ہیں۔ اس درمیان دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اسٹیشن پر کوئی ٹرین نہیں رکے گی۔ کارپوریشن نے جانکاری دی ہے کہ جامعہ اسٹیشن کے دروازے بند رہیں گے اور یہاں چڑھنے یا اترنے کی سہولت نہیں ہوگی کیونکہ ٹرین اس اسٹیشن پر رکے گی ہی نہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس اسٹیشن کے دروازے اس لیے بند کیے گئے تاکہ مزید بھیڑ جامعہ کے آس پاس جمع نہ ہو سکے۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
شہریت قانون کو لے کر اتر پردیش میں ہنگامہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طلبا پرتشدد مظاہرے کر رہے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے اے ایم یو نے 5 جنوری تک چھٹی کا اعلان کر دیا ہے اور دوسری طرف لکھنو کے جامعہ ندوۃ العلماء کے طلبا نے بھی خوب مظاہرہ کیا۔ علی گڑھ، سہارنپور اور میرٹھ وغیرہ میں انٹرنیٹ پر پہلے سے ہی پابندی لگی ہوئی ہے اور اب خبر ملی ہے کہ اتر پردیش کے سبھی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ یہ جانکاری ڈی جی پی او پی سنگھ نے میڈیا کو دی۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آج ٹیچرس کے گروپ نے طلباء کے حق میں آواز اٹھاتے ہوئے ہر موڑ پر ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ طلباء سے خطاب کرتے ہوئے ایک خاتون ٹیچر نے کہا کہ ’’آپ کا احتجاج بالکل پرامن ہے۔ آپ جانتے ہین کہ جامعہ کی روایت کیا ہے، ہم یہ روایت قائم رکھتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پولس کی طرف سے جو کارروائی کل ہوئی وہ غلط تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جامعہ ایک تعلیمی ادارہ ہے اور کسی ایک مذہب کا نہیں ہے۔ یہاں سبھی مذہب کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔‘‘
طلباء سے خطاب کرتے ہوئے ٹیچرس نے مزید کہا کہ ’’آپ کسی افواہ پر یقین نہ کیجیے کیونکہ افواہ کے ذریعہ ہی لوگوں کو توڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ آپ حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں تو امن کے ساتھ اپنی بات رکھیے۔ ہم آپ کے ساتھ ہیں، ہم سب متحد ہیں۔ ہمیں ظاہر کرنا ہے کہ ہم تعلیم یافتہ ہیں، مہذب ہیں۔ آپ کو کوئی مارنے آئے گا تو ہم بھی مریں گے۔‘‘
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق دہلی یونیروسٹی کے کئی طلبا نے آج ہونے والے امتحان کو بایئکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان طلبا کی ناراضگی دہلی پولس کی اس کارروائی سے ہے جو انھوں نے اتوار کے روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء کے خلاف کیا۔ انھوں نے بے قصور اور لائبریری میں پڑھ رہے طلبا پر لاٹھی چارج کرنے اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے جانے کے خلاف احتجاج کیا اور جامعہ کے طلباء کی حمایت میں آج دہلی یونیورسٹی کے امتحانات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
دہلی یونیورسٹی کیمپس میں آج صبح پولس داخل ہوئی۔ یہاں یونیورسٹی طلبا نے جامعہ طلبا پر ہوئے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کے لیے ذمہ دار پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔ اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ طلبا اور پولس کے درمیان تصادم شروع ہو گیا ہے۔ اس تصادم میں کچھ طلبا کو چوٹیں آئی ہیں۔ کچھ میڈیا ذرائع پر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے طلباء کو حراست میں لیے جانے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
حیدر آباد واقع مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے طلبا نے آج بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر شہریت قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یونیورسٹی کے طلبا نے اتوار کے روز دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولس کی بربریت کے خلاف بھی احتجاجی مظاہرہ کے دوران آواز اٹھائی۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ ہوئے تشدد کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے اور اس معاملے کی سماعت اب منگل کے روز ہوگی۔ دراصل سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے اس سلسلے میں ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی ہے۔ ان کی عرضی پر غور کرتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ تشدد رکے۔ عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس بوبڈے نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ سبھی زخمی طلبا کو میڈیکل سہولت مہیا کرانے کا انتظام کرے۔
جسٹس بوبڈے نے اپنی بات رکھتے ہوئے عدالت میں کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ کون ذمہ دار ہے۔ ہم بس چاہتے ہیں کہ ابھی عدالت میں امن بنائے رکھیں۔ یہ معاملہ سامنے آنے دیجیے پھر ہم دیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ بسوں کو آگ لگائی گئی ہے، سرکاری ملکیتوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ عرضی دہندہ کو پھٹکارتے ہوئے جسٹس بوبڈے نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے؟ اندرا جے سنگھ نے اس پر کہا کہ آگ پولس لگا رہی ہے۔ اپنی بات رکھتے ہوئے اندرا جے سنگھ نے اتنی زور سے بولا کہ عدالت کو کہنا پڑا کہ ’’پہلے آپ مائک بند کریں۔‘‘
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
کیرالہ میں اس وقت ایل ڈی ایف اور یو ڈی ایف کے ذریعہ شہریت قانون 2019 کے خلاف احتجاجی مظاہرہ چل رہا ہے اور اس درمیان ریاست کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے ماحول کو بی جے پی-آر ایس ایس خراب کر رہی ہے، وہ اپنا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پینارائی وجین نے مزید کہا کہ پورے ملک میں تشدد ہو رہا ہے، خوف کا ماحول ہے۔ کیرالہ اس وقت پوری طرح متحدہ ہے اور شہریت قانون کے خلاف کھڑی ہے۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
جامعہ ملیہ اسلامیہ کا ایک طالب علم دہلی پولس کی بربریت کے خلاف آج علی الصبح شرٹ اتار کر یونیورسٹی کے دروازے پر بیٹھ گیا ہے۔ اس نے مطالبہ کیا ہے کہ اتوار کے روز جامعہ طلبا کے ساتھ جس طرح کی ظالمانہ کارروائی پولس نے کی ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق شرٹ اتارنے والے طالب علم نے پولس کی کارروائی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’آؤ مجھے بھی پیٹو۔‘‘
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
نومنظور شدہ شہریت قانون کے خلاف خاموشی کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کر رہے طلبا کو دہلی پولس نے تشدد کا نشانہ بنایا ہی، جو طلبا اس احتجاجی مظاہرے میں شامل نہیں تھے، انھیں بھی پولس کی بربریت کا سامنا کرنا پڑا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس میں پولس کے بلااجازت گھس کر طلباء و طالبات پر لاٹھی چارج کیے جانے اور لائبریری میں پڑھ رہے طلبا کو نشانہ بنائے جانے سے ایک ہنگامہ سا برپا ہو گیا ہے۔ یونیورسٹی کی وائس چانسلر نجمہ اختر نے اس پورے واقعہ کے بعد طلباء کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ تنہا طلباء کی لڑائی نہیں ہے، میں ان کے ساتھ ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح سے طلبا کے ساتھ برتاؤ کیا گیا ہے، اس سے وہ بہت مایوس ہیں۔
وائس چانسلر نجمہ اختر کا اس سلسلے میں ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے۔ اس میں وہ کہتی ہوئی نظر آ رہی ہیں کہ ’’جس طریقے سے میرے طلبا کے ساتھ پیش آیا گیا ہے، اس سے میں غمزدہ ہوں۔ میں میرے طلباء کو بتانا چاہتی ہوں کہ اس لڑائی میں وہ تنہا نہیں ہیں۔ میں ان کے ساتھ ہوں۔ میں اس معاملے کو جہاں تک ہوگا، آگے لے کر جاؤں گی۔‘‘
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Dec 2019, 8:29 AM IST
تصویر: پریس ریلیز