تویل بحث کے بعد تین طلاق بل ایک مرتبہ پھر لوک سبھا سے منظور ہو گیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد کی طرف سے پیش کئے گئے اس بل کے حق مین 303 ارکان نے ووٹ ڈالے جبکہ 82 ارکان پارلیمنٹ نے اس بل کے خلاف ووٹنگ کی۔
اس بل کو قانون بنانے کے لئے اب حکومت کو اسے راجیہ سبھا سے سے بھی منظور کرانا ہوگا۔ واضح رہے کہ حکومت اس بل کو پہلے بھی لوک سبھا سے منظور کرا چکی ہے لیکن راجیہ سبھا میں سے یہ بل نامنظور ہو گیا تھا۔
قبل ازیں، کانگریس ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے اس بل کی پُر زور مخالفت کی گئی اور موجودہ شکل میں اس بل کو خارج کر دیا گیا۔ حزب اختلاف نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
لوک سبھا میں جمعرات کو پاس مسلم خواتین (تحفظ حقوق شادی) بل۔2019 سے متعلق حسب ذیل سلسلہ واقعات ہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
لوک سبھا میں تین طلاق بل پر بحث کرتے ہوئے کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تین طلاق کو کریمنلائیز کرنے کو نہیں کہا، ہماری مخالفت اسی مسئلہ پر ہے۔ وہیں کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے کہا کہ صرف ایک طبقہ کے خواتین کو چھوڑنے والے مردوں کے خلاف قانون کیوں لایا جا رہا ہے، دیگر طبقات کے لئے ایسا قانون کیوں نہیں ہے!
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
طلاق ثلاثہ بل پر بحث کے دوران تیلگو دیشم پارٹی کے رکن پارلیمنٹ جے دیو گلّا نے لوک سبھا میں اس بل کی مخالفت کی۔ انھوں نے کہا کہ تین طلاق کو عدالت غلط بتا چکا ہے، لیکن جو بل پیش کیا گیا ہے وہ کئی معنوں میں درست نہیں ہیں۔ سب سے پہلے تو حکومت کو قانون ایسا بنانا چاہیے جو سب کے لیے برابر ہو۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہندو کو بھی طلاق پر جیل بھیجا جائے گا؟ اگر نہیں تو صرف مسلم مردوں کے لیے یہ قانون کیوں؟ ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس بل میں ترمیم کی اشد ضرورت ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
اے آئی ایم آئی ایم سے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے طلاق ثلاثہ بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا بل ہے جس کی وہ ہمیشہ مخالفت کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل نہ صرف ہندوستانی آئین کے خلاف ہے بلکہ مسلم خواتین کی بربادی کا سبب بننے والا بھی ہے۔ انھوں نے اس بل میں کئی خامیاں شمار کرائیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
لوک سبھا میں تین طلاق بل پر بحث کے دوران سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ اعظم خان نے چیئر پر بیٹھیں رما دیوی کے بارے میں کچھ تبصرہ کیا جس پر وزیر قانون روی شنکر پرساد نے سخت اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ لوک سبھا رکن کو اپنے بیان کے لیے معافی مانگنی چاہیے۔ اس پر اعظم خان نے کہا کہ وہ میری بہن جیسی ہیں، معافی کس بات کی مانگنی چاہیے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اعظم خان کے بیان پر ہنگامہ ہو رہا ہے۔ چیئر پر اوم بڑلا آ چکے ہیں اور انھوں نے ہنگامہ کو خاموش کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
جنتا دل یو رکن پارلیمنٹ راجیو رنجن سنگھ نے طلاق ثلاثہ بل پر بحث کے دوران لوک سبھا میں مودی حکومت کے خلاف اپنا اسٹینڈ رکھا۔ این ڈی اے میں شامل جنتا دل یو رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس بل کا نفاذ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ایک سماج کے ذہن میں عدم اعتماد پیدا کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ پر بل لانے کی جگہ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اس سماج میں بیداری پیدا کرتی۔ راجیو رنجن سنگھ نے کہا کہ اس بل کی جلد بازی حکومت کو نہیں کرنی چاہیے کیونکہ انھیں مینڈیٹ ملا ہے اور انھیں بہت سے بڑے بڑے کام کرنے ہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
ترنمول کانگریس نے طلاق ثلاثہ بل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ سدیپ بندھوپادھیائے نے اپنی بات لوک سبھا میں رکھتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی خاتون کی خودمختاری کے حق میں ہے لیکن یہ بل ویسا بالکل نہیں نظر آ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کئی مسلمان ایسے بھی ہیں جو خواتین کی خود مختاری کی بات کرتے ہیں، لیکن اس طرح کے بل کی وہ بھی مخالفت کر رہے ہیں۔ اگر مرد جیل میں چلا جائے گا اور پھر اسے ہی خاتون اور بچے کا دھیان رکھنے کو کہا جائے گا تو یہ کیسے ممکن ہو پائے گا۔ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہماری پارٹی نے خواتین کو لوک سبھا انتخاب میں زیادہ ٹکٹ دیے، ہماری پارٹی کی سربراہ خاتون ہیں اور وزیر اعلیٰ بھی خاتون ہیں۔ اگر آپ یہاں پاس کرا لیں گے تو راجیہ سبھا میں بل کو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا، ایسے میں بہتر یہی ہے کہ ابھی ہی اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیج دیا جائے۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
ڈی ایم کے لیڈر کنی موجھی نے تین طلاق بل پر بحث کے دوران اس میں موجود کئی خامیوں کو منظر عام پر لایا اور اس بل کو لے کر مودی حکومت کی نیت پر بھی شک کا اظہار کیا۔ کنی موجھی نے کہا کہ طلاق سے صرف مسلم خواتین پریشان نہیں ہیں بلکہ ہندو اور عیسائی خواتین کو بھی انصاف چاہیے، پھر صرف مسلم خواتین کے لیے ہی بل کیوں؟ کنی موجھی نے اس بل کو لے کر مودی حکومت کی جلد بازی پر بھی سوالیہ نشان لگایا۔ انھوں نے کہا کہ اس جلد بازی سے ملک میں بنٹوارے کا پیغام جا سکتا ہے۔ انھوں نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حق کی بات کرنے سے پہلے انھیں خاتون ریزرویشن بل نافذ کرنا چاہیے، آنر کلنگ کو لے کر بل لانے کی بات سوچنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی لیڈر آزادی کی بات کر رہے ہیں لیکن آج ملک میں کھانے اور پہننے کی آزادی میسر نہیں ہے۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
لوک سبھا میں تین طلاق بل پر بحث جاری ہے اور اس درمیان بی جے پی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی اور سماجوادی پارٹی رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو کے درمیان تلخ کلامی دیکھنے کو ملی۔ جب میناکشی لیکھی نے یو پی میں تین طلاق کے بڑھتے معاملوں کے لیے اکھلیش حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا تو اکھلیش نے اس پر اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے میناکشی کا جواب دینے کی اجازت مانگی لیکن انھیں کہا گیا کہ جب ان کا موقع آئے گا تو اپنی بات رکھیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
لوک سبھا میں وزیر قانون روی شنکر پرساد نے تین طلاق بل کو ایوان میں بحث کے لیے رکھ دیا ہے۔ لوک سبھا میں وزیر قانون نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کی متاثرہ مسلم بہنوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے تین طلاق کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ اس کے بعد عدالت نے اسے شریعہ کے خلاف بھی بتایا تھا۔ روی شنکر پرساد نے اس قانون کے نفاذ کو انسان اور انسانیت کے لیے ضروری قرار دیا۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
لوک سبھا میں آج مودی حکومت کچھ ترمیم کے ساتھ طلاق ثلاثہ یعنی تین طلاق بل پیش کرنے والی ہے۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے میں شامل سبھی پارٹیوں نے اس بل کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ تین طلاق بل جس طرح کی تبدیلی ضروری ہے، وہ نہیں کی گئی ہے اور یہ مناسب نہیں ہے۔ اس بل کو پاس کرانے کے لیے بی جے پی نے پہلے ہی اپنے لوک سبھا اراکین کو وہپ جاری کیا ہوا ہے۔ اب کانگریس، آر جے ڈی اور این سی پی نے بھی اپنے اپنے اراکین لوک سبھا کو وہپ جاری کر ایوان میں موجود رہنے کا حکم دیا ہے۔ لوک سبھا میں اس بل پر بحث کے دوران زبردست ہنگامے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Jul 2019, 12:33 PM IST
تصویر: پریس ریلیز