لاک ڈاؤن-3 شروع ہو چکا ہے لیکن اس بار کئی طرح کی نرمی دینے کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔ ریاستی حکومتیں اپنی سہولت اور علاقائی حالات کو دیکھتے ہوئے کچھ سرگرمیاں شروع کر سکتی ہیں اور ضروری چیزوں کی دکانیں بھی کھول سکتی ہیں۔ اس درمیان دہلی میں آج صبح شراب کی دکان کھلنے کے بعد ایک ہنگامہ والی کیفیت دیکھنے کو ملی۔ دہلی کے کئی علاقوں میں شراب فروخت کرنے کو منظوری دے دی گئی جس کی وجہ سے دکانیں کھلنے کے پہلے ہی لوگوں نے لمبی لمبی قطاریں لگا دیں۔ سوشل ڈسٹنسنگ یعنی سماجی فاصلہ کی دھجیاں اڑتی رہیں اور جہاں ضرورت پڑی وہاں پولس والوں نے خوب لاٹھیاں بھی چلائیں۔ لیکن دھیرے دھیرے حالات اتنے خراب ہو گئے کہ دوپہر ہوتے ہوتے شراب کی دکانوں کو بند کرنے کا حکم صادر کرنا پڑا۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق پریت وہار میں V3S مال میں بنی شراب کی دکان کے باہر صبح سے ہی خریداروں کی بھیڑ جمع ہو گئی تھی۔ مال کے اندر لمبی قطار لگ گئی تھی۔ بھیڑ بڑھتے ہی سماجی فاصلہ کا دائرہ ٹوٹنے لگا اور دھکا-مکی شروع ہو گئی۔ پولس کو جب اس کی خبر ملی تو موقع پر پہنچی اور بھیڑ کو کھدیڑ دیا۔ لاٹھی چارج کے خوف سے کئی لوگ سڑک پر بھاگتے ہوئے نظر آئے۔
Published: undefined
کشمیری گیٹ علاقہ میں بھی شراب کی دکان کے باہر زبردست بھیڑ جمع ہو گئی تھی جس کو ہٹانے کے لیے پولس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ بعد ازاں پولس نے دکان کو بند کر دیا اور دکان کے باہر جمع لوگوں کی بھیڑ کو منتشر کر دیا گیا۔ اس طرح کے واقعات کے بعد پولس کے جوان شراب کی دکانوں کے باہر تعینات کر دیئے گئے ہیں اور دکانوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ الگ الگ علاقوں میں شراب کی دکانیں کھولنے کے لیے الگ الگ وقت طے کیے گئے تھے۔ چندر نگر علاقہ میں صبح 9 بجے دکان کھولنے کی اجازت تھی، لیکن لوگ 7 بجے سے ہی وہاں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔ 9 بجنے سے پہلے ہی نصف کلو میٹر لمبی لائن لگ گئی۔ جب لائن بڑھنے لگی تو دھکا-مکی شروع ہو گئی۔ پولس نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی، لیکن جب بھیڑ نہیں مانی تو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔
Published: undefined
اس درمیان مرکزی وزیر صحت نے ایک ہندی نیوز پورٹل سے بات چیت کے دوران کہا کہ دہلی میں کورونا وائرس انفیکشن کے معاملے لگاتار بڑھ رہے ہیں اور یہاں لاک ڈاؤن میں بہت زیادہ چھوٹ نہیں ملنی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ پوری دہلی ریڈ زون میں ہے اور یہاں مل رہی چھوٹ کو دیکھ کر وہ فکرمند ہیں، میرے خیال سے یہاں لاک ڈاؤن میں سختی کی جانی چاہیے تاکہ حالات بہتر ہو سکیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز