نئی دہلی: شراب پالیسی معاملہ میں دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ہفتہ کو دہلی کے وزیر ٹرانسپورٹ کیلاش گہلوت کو پوچھ گچھ کے لیے سمن بھیجا تھا۔ ایجنسی نے انہیں آج (ہفتہ) ہی پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ اب اطلاع آ رہی ہے کہ آپ لیڈر گہلوت ای ڈی کے دفتر پہنچ گئے ہیں۔
Published: undefined
اس معاملے میں تفتیشی ایجنسیاں پہلے ہی دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال سمیت عآپ کے کئی لیڈروں کو گرفتار کر چکی ہیں۔ تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ کیلاش گہلوت اس گروپ کا حصہ تھے جس نے اس شراب پالیسی کا مسودہ تیار کیا اور یہ مسودہ ساؤتھ گروپ کو لیک کیا گیا تھا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ عآپ لیڈر پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اپنی سرکاری رہائش گاہ جنوبی شراب کے تاجر وجے نائر کو دی تھی۔ ای ڈی نے پہلے یہ بھی کہا تھا کہ کیلاش گہلوت نے بھی اس دوران کئی بار اپنا موبائل نمبر تبدیل کیا تھا۔ خیال رہے کہ کیلاش گہلوت دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت میں ٹرانسپورٹ کے وزیر ہیں۔ وہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے قریبی مانے جاتے ہیں۔
Published: undefined
دہلی کے وزیر اعلی اور آپ کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو ای ڈی نے دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا تھا۔ کیجریوال یکم اپریل تک ای ڈی کی حراست میں ہیں۔ 17 نومبر 2021 کو دہلی کی کیجریوال حکومت نے ایکسائز پالیسی 2021-22 کو نافذ کیا۔ نئی پالیسی کے تحت حکومت شراب کے کاروبار سے باہر آ گئی اور پوری دکانیں نجی ہاتھوں میں چلی گئیں۔
Published: undefined
دہلی حکومت نے دعویٰ کیا کہ نئی شراب پالیسی سے مافیا راج ختم ہوگا اور حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ تاہم یہ پالیسی شروع سے ہی متنازع تھی اور بعد میں جب تنازعہ بڑھ گیا تو حکومت نے اسے 28 جولائی 2022 کو منسوخ کر دیا۔ مبینہ شراب گھوٹالہ کا انکشاف دہلی کے اس وقت کے چیف سکریٹری نریش کمار کی رپورٹ سے 8 جولائی 2022 کو ہوا تھا۔
Published: undefined
اس رپورٹ میں انہوں نے منیش سسودیا سمیت عام آدمی پارٹی کے کئی بڑے لیڈروں پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ دہلی کے ایل جی وی کے سکسینہ نے سی بی آئی انکوائری کی سفارش کی۔ اس کے بعد سی بی آئی نے 17 اگست 2022 کو کیس درج کیا۔ پیسے کے غلط استعمال کے بھی الزامات تھے، اس لیے ای ڈی نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے ایک کیس بھی درج کیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined