قومی خبریں

ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے لیے پھر آئی بری خبر، کمپنی سے سوال پوچھنے کی تیاری میں ایل آئی سی

ایل آئی سی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ تازہ انکشافات کے بعد ہمیں پتہ نہیں ہے کہ حقیقی صورت حال کیا ہے، چونکہ ہم ایک بڑے سرمایہ کار ہیں اس لیے ہمیں متعلقہ سوالات پوچھنے کا حق ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

اڈانی گروپ سے متعلق ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد جاری ہنگامہ کے درمیان ایل آئی سی نے پیر کے روز کہا کہ اس رپورٹ پر ہم کچھ دنوں میں اڈانی گروپ کے انتظامیہ سے بات کریں گے۔ ہمیں سوال پوچھنے کا حق ہے۔ ہنڈن برگ رپورٹ کے انکشاف میں اڈانی گروپ پر قرض کی اعلیٰ سطح اور ٹیکس ہیون کے استعمال کا الزام لگایا گیا ہے، جس کے بعد سے گروپ سوالوں کے گھیرے میں آ گیا ہے۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق ایل آئی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر راج کمار نے کہا کہ تازہ انکشافات سے مشکل حالات پیدا ہو رہے ہیں اور ہمیں یقین نہیں ہے کہ حقیقی صورت حال کیا ہے۔ چونکہ ہم ایک بڑے سرمایہ کار ہیں اس لیے ہمیں متعلقہ سوالات پوچھنے کا حق ہے اور ہم یقینی طور سے جلد ہی ان سے بات کریں گے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ہنڈن برگ ریسرچ نے اپنی رپورٹ میں اڈانی گروپ پر قرض کی اعلیٰ سطح اور ٹیکس ہیون کے استعمال سمیت کئی فرضی واڑے کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ کمپنی پر منظم طریقے سے ملک کو لوٹنے کا الزام بھی لگا ہے۔ اڈانی گروپ کی طرف سے ان الزامات کے جواب دیے گئے ہیں۔ اڈانی گروپ نے سبھی سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات کو جھوٹا اور ملک کو بدنام کرنے والا بتایا ہے۔

Published: undefined

اڈانی گروپ کے جواب پر ایک بار پھر ہنڈن برگ نے جوابی حملہ کرتے ہوئے اڈانی گروپ کے 413 صفحات کے جواب پر کہا کہ ہماری رپورٹ کو ہندوستان پر سوچا سمجھا حملہ قرار دے کر اہم ایشوز سے توجہ بھٹکانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اڈانی گروپ نے کمپنی کے سربراہ گوتم اڈانی کی ملکیت میں اضافہ کو ہندوستان کی کامیابی کے ساتھ جوڑ کر دکھانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ہمارا ماننا ہے کہ ہندوستان کی جمہوریت کافی مضبوط ہے، آنے والے مستقبل کا ہندوستان سپر پاور ہے۔ لیکن اڈانی گروپ نے ہندوستان کے مستقبل کو پیچھے ڈھکیلنے کی کوشش کی ہے۔ کمپنی منظم طریقے سے ملک کو لوٹ رہی ہے اور خود کو نیشنلزم کی آڑ میں بچا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined