عام آدمی پارٹی (عآپ) نے دہلی کی ایم سی ڈی پر قبضہ کر لیا ہے اور اس جیت کے چند روز بعد ہی لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے حکم دیا ہے کہ پارٹی ریاستی حکومت کے اشتہارات کے لیے 97 کروڑ ادا کرے۔ واضح رہے یہ رقم ان اشتہاروں پر خرچ کئے گئے جو مبینہ طور پر دہلی میں حکومت کے پانچ سال کے کام کاج کو فروغ کرنے کے لئے دیئے گئے تھے۔ عآپ نے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس اس طرح کے احکامات جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے اسے "ایک نیا لو لیٹر" کہا ہے۔
Published: undefined
عام آدمی پارٹی نے 15 سال سے دہلی کی ایم سی ڈی پر قابض بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کر دیا ہے۔ دہلی اسمبلی میں پہلے ہی وہ دو مرتبہ سے پوری اکثریت کے ساتھ بر سر اقتدار ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے اطلاع دی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے اشتہارات پر یہ کارروائی کی ہے، کیونکہ عآپ نے مبینہ طور پر سپریم کورٹ (2015) اور دہلی ہائی کورٹ (2016) کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے، اس کے علاوہ سرکاری اشتہارات (2016) میں مواد کے ضابطے پر عدالت کی طرف سے مقرر کردہ کمیٹی کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ ایل جی نے چیف سکریٹری کو دہلی حکومت کے فنڈز سے خرچ کی گئی رقم کی وصولی کی ہدایت دی ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب این ڈی ٹی وی پر شائع خبر کے مطابق عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی سوربھ بھاردواج نے میڈیا میں لیفٹیننٹ گورنر کےحکم کی اطلاع کے بعد ہدایات کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا اور دوسری ریاستوں کے اشتہارات کی جانب اشارہ کیا۔
Published: undefined
انہوں نے پوچھا کہ "بی جے پی کی مختلف ریاستی حکومتوں نے جو دہلی میں اشتہارات جاری کیے۔ ان اشتہارات پر خرچ کیے گئے 22,000 کروڑ روپے بی جے پی سے کب وصول کیے جائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا جب ان سے وصول کئے جائیں گے تو ہم بھی 97 کروڑ روپے دے دیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے اشتہار کا مسئلہ 2017 کا ہے، جب دہلی حکومت کے ڈائریکٹوریٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلسٹی (DIP) نے عدالتی احکامات پر مرکزی حکومت کی طرف سے 2016 میں قائم کی گئی ایک کمیٹی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے کہا تھا کہ 97.14 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں یا بُک کیے گئے ہیں۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا، "اس میں سے ڈی آئی پی کی طرف سے 42.26 کروڑ سے زیادہ کی ادائیگی پہلے ہی کی جا چکی ہیں، شائع شدہ اشتہارات کے لیے 54.87 کروڑ کی ادائیگی ابھی باقی ہے۔"
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined