نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے گیان واپی مسجد کیس اور دیگر مسائل پر گزشتہ روز وارانسی میں اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں کچھ اہم فیصلے لیے گئے۔ گیان واپی کا معاملہ چونکہ عدالت میں زیر سماعت ہے، لہذا یہ فیصلہ لیا گیا کہ بورڈ کی لیگل کمیٹی کیس لڑنے میں مسلم فریق کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ اس کے علاوہ پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 پر مرکزی حکومت سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے ان کا موقف معلوم کیا جائے گا۔ بورڈ کے مطابق عوام کے سامنے ہر چیز ادھوری پیش کی جا رہی ہے، اس کے لیے پمفلٹ اور کتابیں شائع کرنے کا کام کیا جائے گا، جن میں حقائق کے ساتھ معلومات ہوں اور انہیں عوام تک پہنچایا جائے گا۔
Published: undefined
اجلاس میں گیان واپی مسجد، ٹیپو سلطان مسجد سمیت ملک کے دیگر موجودہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس تقریباً 2 گھنٹے تک جاری رہا، بورڈ کے 45 ممبران آن لائن میڈیم کے ذریعے ایک دوسرے سے جڑے۔
آئی اے این ایس کو معلومات دیتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ بورڈ کی قانونی کمیٹی مسلم فریق کی مکمل مدد کرے گی جبکہ منگل کو عدالت میں جو باتیں سامنے آئی ہیں ان پر کام کرتے ہوئے ان کی مزید مدد کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر طرح کی باتیں عوام کے سامنے لائی جا رہی ہیں تاکہ تقسیم ہو لیکن ہماری آواز عوام تک نہیں پہنچ رہی کیونکہ لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ اس لیے ہم پمفلیٹ، کتابوں اور دیگر ذرائع کے ذریعے عوام تک پہنچیں گے۔
Published: undefined
دراصل، 1991 میں اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ کی حکومت نے عبادت گاہ کا قانون (پلیس آف ورشپ ایکٹ) منظور کیا تھا۔ اس قانون کے مطابق 15 اگست 1947 سے پہلے وجود میں آنے والی کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ جو بھی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا اسے ایک سے تین سال تک قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔ ایودھیا کا معاملہ اس وقت عدالت میں تھا، اس لیے اسے اس قانون سے باہر رکھا گیا۔
اس کے علاوہ اجلاس میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بھی فیصلہ کیا گیا، بدھ کے روز بورڈ اپنے فیصلوں کو تفصیل کے ساتھ سب کے سامنے پیش کرے گا، جبکہ ملک میں جاری موجودہ معاملات کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی گئی۔
Published: undefined
گزشتہ روز گیان واپی مسجد معاملہ کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے کہا کہ ہم نوٹس جاری کر رہے ہیں اور مقامی ڈی ایم کو حکم دینا چاہتے ہیں کہ جس جگہ سے شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے اسے محفوظ رکھا جائے لیکن لوگوں کو نماز سے نہ روکا جائے۔ خیال رہے کہ ہندو فریق نے گیان واپی سے شیولنگ برآمد ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ جو چیز برآمد ہوئی ہے وہ ایک 'فوارہ' ہے، جو وضوخانہ کے بیچ میں نصب تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined