قومی خبریں

ذاکر حسین دہلی کالج مارننگ میں لیکچر سیریز کا شاندار انعقاد

پروفیسر نجمہ رحمانی نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ ذاکر حسین دہلی کالج نے لیکچر سیریز کی ابتدا کر کے بہت اچھا کام کیا ہے اس سے زبان وادب میں توسیع ہوتی ہے۔

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم 

نئی دہلی: بزم ادب کے زیر اہتمام ذاکر حسین دہلی کالج مارننگ کی جانب سے لیکچر سیریز کا شاندار انعقاد کیا گیا۔ جس کی سرپرستی پروفیسر سنگیتا پنڈیتا، پرنسپل ذاکر حسین دہلی کالج نے کی، جبکہ صدارت کے فرائض پروفیسر نجمہ رحمانی صدر شعبہ اردو اور ڈین، فیکلٹی آف آرٹس، دہلی یونیورسٹی نے انجام دیئے۔ مہمانِ خصوصی کے طور پر پروفیسر ابوبکر عباد نے شرکت کی۔

Published: undefined

لیکچر سیریز میں خاص طور پر تین موضوعات پر روشنی ڈالی گئی۔ پہلے مقرر کے طور پر ڈاکٹر متھن کمار نے منشی پریم چند کے مشہور افسانے کفن کا اسلوبیاتی، موضوعاتی اور ابعادیاتی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کفن افسانے کی توسیعی سیریز شفق کا افسانہ ”دوسرا کفن“ اور مادھو پر بھی اظہار خیال کیا، اور یہ بتانے کی کوشش کی کہ پریم چند کا کفن اور شفق کے افسانے ”دوسرا کفن“ اور افسانہ ”مادھو“ میں کیا مماثلت اور تفاوت ہے، نیز ان تینوں افسانوں کی فنی اہمیت کیسے آج بھی ہمارے سماج اور معاشرے سے وابستہ ہے۔

Published: undefined

دوسرے مقرر کے طور پر پروفیسر ابوبکر عباد نے اپنا خطبہ پیش کیا۔ انہوں نے اپنے خطبے میں خاص طور پر خطوط نگاری کے حوالے سے گفتگو کی اور یہ بتایا کہ سب سے پہلا ادبی خط کرناٹک کے نواب نے اردو میں اپنی بھابی کے نام لکھا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اردو کے علاوہ انگریزی ادب میں الیگزینڈر پوپ نے خطوط نگاری کی شروعات کی، بالخصوص انہوں نے غالب کے خطوط کے حوالے سے ایسے پہلو اور نکات بھی واضح کیے جو واقعی طلباء اور ریسرچ اسکالر کے لئے معلوماتی بھی تھے اور جدت ندرت کے حامل بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غالب کے خطوط نہ صرف مکالمے اور مراسلہ کے بیج کی کڑی ہیں، بلکہ ان میں وہ تمام اوصاف موجزن ہیں جن کا تعلق نثری اور افسانوی اصناف سے وابستہ ہیں۔

Published: undefined

اس موقع پر پروفیسر نجمہ رحمانی نے اپنے صدارتی خطبہ میں معلوماتی گفتگو کرتے ہوئے نسائی حسیت اور تانیثی مکتب فکر سے متعلق ان پہلوؤں کو واضح کیا، جن کی ضرورت آج کے عہد میں بھی اتنی ہی ہے جتنی کہ عہد قدیم میں تھی۔ انہوں نے تشفی کا اظہار کرتے کہا کہ آج حالات عورتوں کے تعلق سے پہلے سے بہتر ہیں اور عورت تعلیمی، سماجی اور سیاسی میدان میں آگے بڑھ رہی ہے۔ نجمہ رحمانی نے مزید کہا کہ ذاکر حسین کالج نے لیکچر سیریز کی ابتدا کر کے بہت اچھا کام کیا ہے۔ اس سے نہ صرف زبان وادب کی توسیع ہوتی ہے بلکہ خاص طور پر طلبہ اور طالبات کی ذہن سازی بھی ہوتی ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر پرنسپل صاحبہ نے پروفیسر جعفر احراری کے کام کی بھی ستائش کی اور انہوں نے کہا کہ یہ انہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ جو کالج کی میگزین ''فکر نو'' شائع ہوکر منظر عام پر آئی۔ ساتھ ہی انہوں نے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر ہردے بھانو پرتاپ کی سرگرمیوں کی بھی تعریف کی اور فرمایا کہ یہ لیکچر سیریز کا انعقاد انہیں کی محنتوں کا ثمرہ ہے۔

Published: undefined

پروگرام کی نظامت بی اے سال دوم کی طالبہ رافعہ بانو نے بخوبی انجام دیئے۔ اظہار تشکر کی رسم ڈاکٹر شاہانہ مریم نے ادا کی۔ اس پروگرام میں شعبہ اردو سے وابستہ پروفیسر جعفر احراری، ڈاکٹر معین الدین خان، ڈاکٹر سفینہ بیگم، ڈاکٹر محمد مستمر، ڈاکٹر پشپندر کمار نم، ڈاکٹر رضینہ خان، ڈاکٹر سرفراز خان، ڈاکٹر راکیش کمار اور کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات شامل رہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined