قومی خبریں

لوک سبھا انتخابات سے قبل پارٹی بدلنے والے لیڈران کو عوام نے کیا خارج، 13 میں سے 9 کی ہار

انتخابات سے پہلے پارٹی بدلنے والے زیادہ تر لیڈروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انتخابات سے قبل کل 13 لیڈروں نے پارٹی تبدیل کی تھی، جن میں سے 9 کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا انتخاب 2024</p></div>

لوک سبھا انتخاب 2024

 

لوک سبھا انتخابات میں تمام حربے آزمانے کے بعد بھی بی جے پی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ وہ اکثریت کے نشان تک نہیں پہنچ سکی اور اسے صرف 240 نشستیں حاصل ہوئیں۔ این ڈی اے کو 293 سیٹیں ملیں۔ جبکہ انڈیا اتحاد کو 233 سیٹیں ملیں۔ اس سب کے درمیان جن لیڈروں نے انتخابات سے پہلے پالا بدلنے والے لیڈران کا چرچا ہو رہا ہے۔ یہ لیڈر یا تو بی جے پی میں شامل ہوئے یا دوسری پارٹیوں میں چلے گئے۔ ان میں سے کئی لیڈروں نے الیکشن بھی لڑا۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ پارٹیاں بدل کر الیکشن لڑنے والے کتنے لیڈر جیتے اور کتنے کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا؟

Published: undefined

انتخابات سے قبل جن لیڈران نے اپنی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی ان میں بیشتر وہ تھے جن پر سی بی آئی، محکمہ انکم ٹیکس اور ای ڈی نے کارروائی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق 13 میں سے 8 لیڈران بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔ کانگریس سے 7 اور ترنمول کانگریس سے ایک، جھارکھنڈ وکاس پارٹی اور پی ای پی سے دو دو نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ انتخابات سے قبل جن لیڈروں نے اپنی پارٹی بدلی ان میں مہاراشٹر میں شیو سینا شندے دھڑے کی یامنی جادھو، مغربی بنگال میں بی جے پی کے تاپس رائے، جھارکھنڈ میں کانگریس کے پردیپ یادو، راجستھان میں بی جے پی کے جیوتی مردھا جیسے نام شامل ہیں۔

Published: undefined

جن 13 لیڈروں نے پارٹی بدلی اور ہار گئے ان میں سے 7 کا تعلق بی جے پی یا اس کے اتحادیوں سے تھا۔ ہارنے والوں میں راجستھان کے ناگور سے جیوتی مردھا، اتر پردیش کے جونپور سے کرپاشنکر سنگھ، کولکاتا نارتھ سے تاپس رائے، آندھرا پردیش کے اراکو سے کوٹھاپلی گیتا، پٹیالہ سے پرنیت کور اور جھارکھنڈ کے سنگھ بھوم سے گیتا کوڑا شامل ہیں۔ وہیں شیو سینا شندے دھڑے کی یامنی جادھو ممبئی ساؤتھ سے الیکشن ہار گئیں۔ وہیں کانگریس کے پردیپ یادو جھارکھنڈ کے گوڈا سے الیکشن ہار گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined