سیلاب اور دیگر وجوہات سے فصل کی بربادی نے کئی ریاستوں کے کسانوں کو بے حال کر دیا ہے۔ ایسے میں چنڈی گڑھ میں کسانوں کی ایک تحریک 22 اگست کو شروع ہونے والی ہے جس میں حکومت سے برباد فصل کے لیے معاوضہ سمیت کچھ دیگر مطالبات بھی رکھے جائیں گے۔ لیکن اس دھرنے سے پہلے ہی پنجاب-ہریانہ کے کسانوں کو دونوں ریاستوں کی پولیس نے حراست میں لینا شروع کر دیا ہے۔ سیلاب متاثرہ لوگوں کو راحتی رقم نہ ملنے کے احتجاج میں ہونے والے مظاہرہ سے ایک دن قبل پیر کو کسان مزدور سنگھرش سمیتی کی قیادت میں 16 یونینوں کے کسان لیڈروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
Published: undefined
حراست میں لیے گئے لیڈروں کی شناخت کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے ریاستی صدر سرون سنگھ پندھیر، بی کے یو (کرانتی کاری) کے بلدیپ سنگھ، کنور دلیپ سنگھ کے کنور دلیپ سنگھ، چمکور سنگھ اور بورہ سنگھ، دونوں بی کے یو (بہرامکے) کی شکل میں کی گئی ہے۔ کسان یونینوں نے 22 اگست سے چنڈی گرھ میں احتجاجی مظاہرہ کی اپیل کی ہے۔ یہ یونینوں سنیوکت کسان مورچہ کے ساتھ اتحاد میں نہیں ہیں۔ اتوار کو حکومت اور پنڈھیر کی قیادت والے کسانوں کے درمیان بات چیت مبینہ طور پر ناکام رہی۔ بعد میں کسان لیڈروں نے یہاں پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت سے ملاقات کی، جنھوں نے انھیں یقین دلایا ہے کہ وہ پنجاب اور ہریانہ دونوں کے افسران سے ان کی شکایتیں سننے کے لیے کہیں گے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش، چنڈی گڑھ اور اتراکھنڈ سمیت شمالی ریاستوں میں اچانک آئے سیلاب کے سبب ہوئے نقصان کے معاوضہ سے متعلق مطالبات کو لے کر 16 کسان مزدور یونین کے ریاستی صدور سریش کوتھ نے کہا کہ اچانک آئے سیلاب کے سبب کھیتوں اور گاؤں میں 20000 کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے، جس کا ازالہ مرکز کو فوراً کرنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز