گرمی کے دنوں میں وکیلوں کے لیے سیاہ کوٹ اور گاؤن پہننا لازمی نہ رکھنے کے مطالبہ پر سماعت سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے عرضی دہندہ کو صلاح دی ہے کہ وہ وکیلوں کے ڈریس کوڈ سمیت دوسرے ضابطوں کو طے کرنے والے ادارہ بار کونسل آف انڈیا میں اپنی بات رکھیں۔ عرضی دہندہ شیلندر ترپاٹھی نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ سیاہ کوٹ اور گاؤن نو آبادیاتی دور سے چلے آ رہے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ اس کے پیچھے مقصد وکالت کے وقار کو برقرار رکھنا ہے، لیکن عملی پہلوؤں کو بھی دیکھا جانا چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ ہندوستان کے بیشتر حصوں میں پڑنے والی شدید گرمی میں اس ڈریس کوڈ پر عمل کرنا تکلیف دہ ہے۔ ساتھ ہی نئے اور معاشی طور سے کمزور وکیلوں کے لیے اس طرح کی پوشاک کا انتظام کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے شیلندر ترپاٹھی نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ معاملہ جسٹس اندرا بنرجی اور وی راماسبرامنیم کی بنچ میں فہرست بند ہوا تھا۔
Published: undefined
جسٹس بنرجی نے عرضی دہندہ سے ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کلکتہ ہائی کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ میں جج رہ چکی ہیں۔ دونوں ہی جگہ سمندر کے کنارے ہیں اور وہاں موسم گرم اور اُمس ہوتی ہے، اور جانتی ہیں کہ گرمی کے سبب کس طرح کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے ۔ بنچ نے عرضی دہندہ کے لیے پیش سینئر وکیل وکاس سنگھ سے کہا کہ یہ موضوع براہ راست سپریم کورٹ میں سماعت کا نہیں ہے، آپ کو بار کونسل آف انڈیا کو عرضی دینی چاہیے۔ عدالت کے اس تبصرہ کے بعد عرضی دہندہ نے عرضی واپس لے لی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز