کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ’شکتی‘ والے اپنے بیان سے متعلق کھڑے ہوئے سیاسی تنازعہ کے پس منظر میں پیر کے روز پی ایم مودی پر شدید حملہ کیا۔ انھوں نے پیر کے روز کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کی باتوں کا مطلب بدلنے کی کوشش کی ہے، جبکہ انھوں نے جس ’شکتی‘ (طاقت) کا تذکرہ کیا تھا اس کا ’مکھوٹا‘ وزیر اعظم خود ہیں۔ راہل گاندھی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جس ’شکتی‘ کے خلاف وہ لڑنے کی بات کر رہے ہیں اس نے سبھی اداروں اور آئینی ڈھانچوں کو اپنے چنگل میں دبوچ لیا ہے۔
Published: undefined
پیر کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’مودی جی کو میری باتیں اچھی نہیں لگتی ہیں، کسی نہ کسی طرح انھیں گھما کر وہ ان کا مطلب ہمیشہ بدلنے کی کوشش کرتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ میں ایک گہری حقیقت بیان کی ہے۔ جس شکتی کا میں نے تذکرہ کیا، جس شکتی سے ہم لڑ رہے ہیں، اس شکتی کا مکھوٹا مودی جی ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں وہ آگے لکھتے ہیں کہ ’’وہ ایک ایسی شکتی (طاقت) ہے جس نے آج ہندوستان کی آواز کو، ہندوستان کے اداروں کو، سی بی آئی، انکم ٹیکس محکمہ، ای ڈی، الیکشن کمیشن، میڈیا، ہندوستان کی صنعتی دنیا اور ہندوستان کے سموچے آئینی ڈھانچے کو ہی اپنے چنگل میں دبوچ لیا ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی ساتھ ہی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ’’اسی شکتی کے لیے نریندر مودی جی ہندوستان کے بینکوں سے ہزاروں کروڑ روپے کے قرض معاف کراتے ہیں جب کہ ہندوستان کا کسان کچھ ہزار روپے کا قرض نہ ادا کر پانے کے سبب خودکشی کرتا ہے۔ اسی شکتی کو ہندوستان کے بندرگاہ، ہندوستان کے ہوائی اڈے دیے جاتے ہیں، جبکہ ہندوستان کے نوجوان کو اگنی ویر کا تحفہ دیا جاتا ہے جس سے اس کی ہمت ٹوٹ جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ ’’اسی شکتی کو دن رات سلامی ٹھوکتے ہوئے ملک کی میڈیا سچائی کو دبا دیتی ہے۔ اسی شکتی کے غلام نریندر مودی جی ملک کے غریب پر جی ایس ٹی تھوپتے ہیں، مہنگائی پر لگام نہ لگاتے ہوئے اس شکتی کو بڑھانے کے لیے مکل کی ملکیت کو نیلام کرتے ہیں۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’اس شکتی کو میں پہچانتا ہوں، اس شکتی کو نریندر مودی جی بھی پہچانتے ہیں، وہ کسی طرح کی کوئی مذہبی شکتی نہیں ہے، وہ اَدھرم (غیر مذہبی)، بدعنوانی اور جھوٹ کی شکتی ہے۔ اس لیے جب جب میں اس کے خلاف آواز اٹھاتا ہوں، مودی جی اور ان کی جھوٹوں کی مشین بوکھلاتی ہے، بھڑک جاتی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined